اس طریقه سے دے گئے طلاق کی سب سے بڑی خرابی یہ ہے کی اگر غصّہ اترنے کے بعد شوہر اپنی غلطی مانتے ہوئے اسکا ازالہ چاہے تو اسکے پاس کوئی راستہ نہیں بچتا تب حلالہ جیسا بیہودہ اور غیر اسلامی طریقه سامنے آتا ہے اس جواز کا بھی کتنا غلط استعمال ہوتا ہے یہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہےیہاں تک کہ اسکا مقصد اور مطلب ہی فوت ہو گیا –
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اگر چاہے تو اب بھی ہاری ہوئی بازی پلٹ سکتا ہے اسے بس طلاق بدعت کے خلاف فتویٰ جاری کرنا ہوگا اور یہ عفریت ہمیشہ کے لیے بوتل میں بند ہو جاےگا جب اس طریقه سے طلاق ہوگا ہی نہیں تو حکومت اپنے بناہے ہوئے قانون کو خود شہد لگا کے چاٹے یا اسے اپنی موت مر جانے دے اس طرح وہ امت مسلمہ کو ایک بہت بڑے عذاب سے بچا لے گا –۔