یہ معاملہ جب عدالت گیا تو بھی ہمارے جیسے ہزاروں لوگوں نے لکھا تھا کہ پرسنل لا بورڈ ایک ہاری ہوئی جنگ لڑ رہا ہے نہ صرف حکومت اور عدلیہ بلکہ خواتین سمیت مسلمانوں کا ایک بہت بڑا طبقہ طلاق کے اس طریقہ کا مخالف ہے بورڈ کی ہٹ دھرمی کا یہ عالم تھا کی اس کی مجلس عاملہ کی ایک ممتاز رکن ڈاکٹر رخسانہ لاری نے جب اس کے خلاف کچھ بولنا چاہا تو انھیں خاموش کرا دیا گیا
جس سے بد دل ہو کر انہون نے بورڈ کی رکنیت سے استیفا دے دیا تھا- بورڈ ایک عجیب مضحکہ خیز بات کرتا ہے کی اس طرح دیا گیا طلاق غلط تو ہے لیکن ہو جاتا ہے یعنی عورت کی تو زندگی تباہ ہو گی اور آپ کے کان پر جوں تک نہ رینگی-