لوک سبھا نے آواز ووٹ کے ذریعہ ایک نشست میں تین طلاق جسے مولویوں نے ہی طلاق بدعت بھی کہا اور جایز بھی کہ رہے ہیں قابل دست اندازی پولیس جرم قرار دے کر اس طرح طلاق دینے والوں کے لئے تین سال کی سزا کا جواز رکھنے کا قانون بنا دیا ہے اب یہ بل راجیہ سبھا جاےگا اور خاص حزب اختلاف کانگریس کے رخ کو دیکھتے ہوئے امید ہے کی وہاں سے بھی منظور ہو جاےگا.
اس کے بعد صدر جمھوریہ بھی اس پر آنکھ بند کر کے دستخط کر دینگے اور سپریم کورٹ تو تیار ہی بیٹھا ہے –اس لئے اگر اس قانون کے خلاف عدالتی چارہ جوئی کی گی تو وہاں سے بھی نا امیدی ذلت اور رسوائی ہی ہاتھ لگے گی اس لئے مسلم پرسنل لا بورڈ کے جو کم عقل ہٹ دھرم اور نا عاقبت اندیش ارکان اس قانون کے خلاف عدالتی چارہ جوئی اور وھاں سے اسے کا آلعدم کرا لینے کی بات کر رہے ہیں وہ خدا کے لئے بیوقوفوں کی جننت سے باہر آ جاین اور ملت نیز بورڈ کی مزید رسوائی کا سامان نہ کریں-