آج بھی لوگ یہاں آکر دوسرے سے بہت کچھ سیکھتے ہیں اور اپنی علمی تشنگی بجھاتے ہیں ۔ یہاں آکر لوگوں کو کافی سکون محسوس ہوتاہے۔ انھیں خصوصیات کی وجہ سے پروفیسر احتشام حسین دانش محل کو ’ دارالقرار‘ اور ’ دارالا مان‘ کہا کرتے تھے۔ اس نظریئے سے دیکھا جائے تو محمد نعیم بہت زیادہ گھاٹے میں نہیں ہیں۔ بلکہ ’خسارے ‘ میں ’منافعے‘ کا کاروبار کررہے ہیں۔ ایسے ہی موقع کیلئے مفتی صدر الدین آزردہ نے کہاہے ؎
اے دل تمام نفع ہے سودائے عشق میں …اک جان کازیاں ہے سوایساز یاں نہیں