تہذیب وادب کے شہر لکھنؤ میں کافی تبدیلیاں آچکی ہیں ۔ مشرقی تہذیب کی جگہ تیزی سے مغربی تہذیب لے رہی ہے۔ قدیم وتاریخی عمارتوں کی جگہ بلند وبالا عمارتیں ، فلک بوس شاپنگ مال اور جدید ترین سہویات سے آراستہ ہوٹل قائم ہوچکے ہیں۔
تبدیلی حالاں کہ ایک فطری عمل ہے پھر بھی تاریخی ، روایتی ، تہذیبی وراثتوں اور اخلاقی قدروں کے انہدام وزوال اور اس میں تبدیلی سے دل میں اک ہوک سی اٹھتی ہے۔منشی نول کشورکا تاریخی پریس اور دکان ، نسیم انہونوی کا نسیم بک ڈپو، والی آسی کا مکتبہ دین وادب اور عابد سہیل کا نصرت پبلشر زبند ہوچکے ہیں۔ ان کی جگہ دوسرے کاروبار شروع ہوچکے ہیں۔