اسکول میں گھس کر عربی کی کلاس کو روکنے کی کوشش
بنگلورو : کرناٹک کے ساحلی شہر منگلور میں شری رام سینا کی شرانگیزی کا ایک اور واقعہ پیش آیاہے۔ شری رام سینا کےکارکنوں نےایک اسکول میں گُھس کرعربی کی کلاس کوروکنے کی کوشش کی۔ ساتھ ہی ساتھ اسکول کے پرنسپل اورعربی کے ٹیچرکودھمکی بھی دی کہ اگرعربی پڑھانا بند نہیں کیا گیا ، تو وہ اسکول سے ہی احتجاج شروع کریں گے۔
شری رام سینا کے20 سے 25 کارکنوں نے منگلورکے بونڈن تِل علاقے میں عیسائی سینٹ تھومس اسکول میں جاری عربی کی کلاس میں گھس کرہنگامہ برپا کیا اور بچوں کوعربی زبان سکھائے جانے کی مخالفت کی۔ شری رام سینا کا الزام ہے کہ یہاں ہندوطلبہ کو جبرا عربی زبان سکھائی جارہی ہے۔ عربی سکھانے کے بہانے مذہب کی معلومات کوعام کرنے کی سازش ہورہی ہے۔ مقامی شری رام سینا لیڈر آنند شٹی اڈیار نے الزام لگایا کہ یہاں جبرا ہندو طلبہ کوبھی عربی پڑھائی جارہی ہے۔ فوری طور پر اس پر روک لگائی جائے ، ورنہ ہم اسکول سے ہی احتجاج شروع کریں گے۔اس کے پیچھے کون ہے، کیاسازش ہے، ہم جاننا چاہتے ہیں؟
ادھر اسکول کے پرنسپل اورعربی کے ٹیچر کہتے ہیں عربی سیکھنے سےعرب ممالک میں روزگار حاصل کرنے میں مدد ملتی ہے۔ اس لئے بچوں کو عربی زبان سکھائی جارہی ہے۔ اب تک کسی بھی طالب علم یا بچوں کےوالدین نے اس کی مخالفت نہیں کی ہے۔ خلیجی ممالک جانے والوں کو اس سے مدد ملتی ہے۔ والدین کے مطالبہ پر ہی عربی کی کلاس شروع کی گئی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ اسکول میں گزشتہ ایک برس سےعربی پڑھائی جارہی ہے۔ اس میں کہیں بھی اگرمذہب کی بات ہے توآپ ہمیں بتائیں؟ گزشتہ سال صرف ساتویں جماعت کے لئے عربی کلاس تھی ۔مگر اس مرتبہ چھٹی جماعت کے طلبہ کو بھی عربی پڑھائی جارہی ہے۔ اب تک اس کی کسی نے بھی مخالفت نہیں کی ہے۔ سینٹ تھومس اسکول کے پرنسپل ملوین برکس نے بھی کہا کہ مشنری کے تحت قائم اس اسکول میں گزشتہ ایک سال سےعربی زبان سکھائی جارہی ہے۔ ہندو، مسلم اورعیسائی طلبہ مل جل کردیگرزبانوں کے ساتھ ساتھ عربی بھی سیکھ رہے ہیں ۔اتحاد کا یہ منظرشاید شری رام سینا کوہضم نہیں ہو پا رہا ہے۔