ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ بہت سے کیسوں میں شامی مہاجرین کے داعش سے تعلق کا پتا چلا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ عراق کے شمالی شہر موصل میں جاری آپریشن سے ایران کو سب سے زیادہ فائدہ پہنچے گا۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے ان کا خیالات کا اظہار یونیورسٹی آف لاس ویگاس میں بدھ کی شب اپنی ڈیمو کریٹک حریف ہلیری کلنٹن کے ساتھ تیسرے اور آخری مباحثے میں کیا ہے۔اس مباحثے کے دوران دونوں صدارتی امیدواروں نے شام میں جاری بحران ،موصل سے داعش کو نکال باہر کرنے کے لیے جاری آپریشن ،ایران اور داعش کے بارے میں اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے موصل میں داعش کے خلاف آپریشن کے حوالے سے سوال کیا کہ ”حیرت زدہ عناصر کے ساتھ کیا معاملہ ہوا؟”انھوں نے اس آپریشن کو ہلیری کلنٹن کے صدارتی انتخاب لڑنے کا شاخسانہ قرار دیا ہے جبکہ ان کی حریف نے موصل میں فوجی کارروائی کے بعد امریکی فوجیوں کی عراق میں تعیناتی کے امکان کو مسترد کردیا ہے۔
ری پبلکن صدارتی امیدوار نے ڈونلڈ ٹرمپ کہا:”آپ جانتے ہیں کہ موصل کو جب ہم حاصل کر لیں گے تو اس کا سب سے بڑا فاتح کون ہوگا؟ ایران۔ وہ لڑکا جس کو یہ بنا سنوار رہے ہیں”۔ انھوں نے امریکا پر ایران کو بہت زیادہ طاقتور بنانے کا بھی الزام عاید کیا ہے۔ جب ڈونلڈ ٹرمپ سے شام اور حلب کے بارے میں سوال ہوچھا گیا تو انھوں نے کہا کہ شامی صدر بشارالاسد ہلیری کلنٹن اور امریکی صدر براک اوباما سے چھوٹے ہیں۔ ہلیری کلنٹن نے کہا کہ وہ ان شامی مہاجرین کو امریکا میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دیں گی جن کی مکمل چھان پھٹک نہیں کی جائے گی۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے خلاف جنسی ہراسانی کے حالیہ الزامات کے حوالے سے کہا کہ صدر اوباما اور ہلیری کلنٹن کی انتخابی مہم نے اس کا آغاز کیا تھا اور انھوں نے ان کی ریلیوں میں شریک ہونے والے لوگوں پر دوسروں کو تشدد پر ابھارا تھا۔
انھوں نے ہلیری کلنٹن پر یہ بھی الزام عاید کیا کہ وہ غیر قانونی تارکین وطن کو پناہ دینا چاہتی ہیں اور دعویٰ کیا کہ امریکا میں بعض برے بمباربھی موجود ہوسکتے ہیں”۔ ان کا کہنا تھا کہ ” ہم ریڈیکل اسلامی دہشت گردی کا امریکا میں داخلہ روکنے جارہے ہیں”۔
ڈیمو کریٹک امیدوار نے اس کے جواب میں کہا کہ وہ خاندانوں کو تقسیم نہیں کرنا چاہتی ہیں اور دستاویزات نہ رکھنے والے غیر قانونی تارکین وطن کو قانونی درجہ دینے سے ملکی معیشت بہتر ہوگی۔ حالیہ ہفتوں کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف چار پانچ عورتوں کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزامات عاید کیے گئے ہیں اور ان کی خواتین کے بارے میں نازیبا گفتگو پر مشتمل ایک ویڈیو بھی سامنے آئی تھی جس سے ان کی مہم کو سخت نقصان پہنچا ہے۔اپنے خلاف اس مہم کے بعد انھوں نے یہ الزام عاید کہا ہے کہ 8 نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں ان کے خلاف دھاندلی کی جاسکتی ہے۔ تاہم ڈونلڈ ٹرمپ صدارتی مباحثوں ،انٹرویوز اور بیانات میں ایسی کوئی نہ کوئی پھلجڑی چھوڑ دیتے ہیں جس سے ایک نیا تنازعہ کھڑا ہوجاتا ہے۔اس تیسرے اور آخری مباحثے کے دوران بھی انھوں نے یہ نہیں کہا ہے کہ آیا وہ صدارتی انتخابات کے نتائج کو تسلیم کرلیں گے۔انھوں نے اپنی حریف کو ایک ”چالاک عورت” قرار دیا ہے۔