جن بڑی شخصیات کی تصاویر آویزاں ہیں ان میں شبلی ، مومن میر، قاضی عبد الغفار ، فرحت اللہ بیگ، پنڈت رتن ناتھ سرشار، اکبر الہ آبادی ، امیر خسرو، اصغر گونڈوی ، پنڈت برج موہن دتاتریہ کیفی ، نیاز فتح پوری، مولوی عبدالحق ، میر انیس ، محسن کاکوری ، عزیز لکھنوی ، غالب ، نظیراکبر آبادی ، علامہ سید سلیمان ندوی، راشد الخیری ، جوش ملیح آبادی ، ڈپٹی نذیر احمد ، نور الحسن نیر کاکوری ، آتش ، امیر مینائی، داغ اور حالی شامل ہیں۔
مالک دکان کی کرسی کے سامنے ایک برا ساکاؤ نٹرہے۔ اس کے آگے آمنے سامنے دوصوفے پڑے ہیں۔ دانشور آکر انہیں صوفوں پر بیٹھتے ہیں اور آپس میں تبادلہ خیالات کرتے ہیں ۔ وہیں بیٹھے بیٹھے ان کو تمام کتابیں بھی نظر آتی ہیں اور جوکتابیں خرید نا چاہتے ہیں وہ کتابیں خریدتے ہیں۔ ویسے یہاں بیٹھنے کے لئے کتاب اور رسائل خرید نے کی شرط نہیں ہے۔ لوگ گھنٹوں گھنٹوں بیٹھ کر گفتگو کرتے رہتے ہیں۔
دکان کے مالک محمد نعیم اور اعزازی طورپر ان کے کام میں تعاون کرنے والے منظور پروانہ آنے والے لوگوں کی ’چائے وائے‘ سے ضیافت بھی کرتے رہتے ہیں۔