ان کے والد کا نام محمد یاسین تھا۔ نسیم صاحب بڑے وضع داراور نستعلیق قسم کے آدمی تھے۔ پرانی قدروں اور قدیم روایات کے امین تھے۔ لیکن عصر حاضر کی برکات کا بھی خیر مقدم کرتے تھے۔ کہا جاتا ہے ’ کتاب انسان کی بہترین دوست ہوتی ہے۔‘ واقعی کتابیںنسیم صاحب کی بھی بہترین دوست تھیں۔ لیکن اس کادوسرا پہلو بھی تھا۔ نسیم صاحب کتابوں کے بھی بہترین دوست تھے۔
وہ کتابوں کا بہت خیال رکھتے تھے اور بڑے سلیقے سے دکان میں رکھتے تھے۔ دانش محل آنے والے لوگوں سے بڑی خندہ پیشانی سے پیش آتے اور بڑی نرمی سے ان سے گفتگو کرتے تھے۔ تشنگانِ علم کی رہنمائی کے ساتھ ساتھ ان کو مفید مشوروں سے بھی نوازتے تھے۔ تعجب ہوتاہے کہ ایسے ماحول میں جہاں دوشاعر سکون سے نہیں رہ پاتے اور ایک دوسرے کونیچا دکھانے کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں ، یہاں آنے والے مختلف الخیال ادیبوں ، شاعروں ، صحافیوں اور دانشوروں کو کیسے سنبھال کر رکھتے تھے۔