نئی دہلی۔ وقف املاک کو تیز رفتار طریقے پر ڈیولپ کرکے اس کی آمدنی میں اضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ اس رقم کو مسلمانوں کی تعلیمی ، معاشی اور سماجی ترقی کو فروغ دینے کے عہد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وقف املاک کو ڈیولپ کرنے کے لئے حکومت کے پاس وسائل کی کوئی کمی نہیں ہے ۔ نقوی نے یہاں آ ل انڈیا وقف کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا۔ ملک بھر کی ریاستوں سے ا س کانفرنس میں آئے وقف بورڈوں کے چیرپرسن اور چیف ایکزیکٹیو افسروں کی اس کانفرنس میں وقف ایکٹ 1995 کے تحت حکومت کی طرف سے وقف املاک کے سلسلے میں بنائی گئی مختلف اسکیموں کی عمل در آمد کا جائزہ لیا جائے گا اور اس کے نفاذ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے بارے میں بھی غور کیا جائے گا۔ خیال رہے کہ حکومت کی اسکیموں کے تحت وزارت اقلیتی امور کے زیر نگرانی وقف املاک پر کمرشیل ڈیولپمنٹ، تعلیمی ،طبی اور دیگر بہبودی اداروں کاقیام اور وقف املاک کے کمپیوٹرائزیشن سمیت دیگر اسکیموں کا نفاذ شامل ہے۔ اس کے علاوہ وقف جائدادوں پر ناجائز قبضوں کا ہٹانا بھی اس کے دائرے میں آتا ہے۔ کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے مسٹر نقوی نے وقف املاک کو ڈیولپ کرنے کے سلسلے میں جہاں بہت سی ریاستوں کے ٹھوس اور سرگرم اقدامات کی تعریف کی وہیں بعض ریاستوں میں وقف بورڈوں کے عمل کے ذریعہ ان کے املاک پر قبضہ مافیاؤں کا ساتھ دینے جیسی سنگین شکایتوں کی طرف توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ ایسی ریاستوں کے وقف بورڈوں کے بدعنوان عہدیداروں کے خلاف انکوائری کرا کر ان کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی بھی وارننگ دی۔
مرکزی وزیر نے کہا کہ وقف املاک سے اس وقت سالانہ 163 کروڑ روپے کی آمدنی ہورہی ہے جسے وقف املاک کو ڈیولپ کرکے ایک لاکھ کروڑ روپے سے زائد سالانہ آمدنی حاصل کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی طرف سے بنائی گئی ڈیولپمنٹ ایجنسی نواڈکو بڑے پیمانے پر وقف املاک کو ڈیولپمنٹ کرنے کا کام سرگرمی سے کر رہی ہے۔
مسٹر نقوی نے کہا کہ وقف املاک کے تحفظ ، نگرانی اور ناجائز قبضوں کو ہٹانے کی غرض سے ملک بھر کی تقریبا24 ریاستوں میں سہ رکنی نیشنل ٹریبونل کا قیام عمل میں آچکا ہے جن ریاستوں میں اب تک یہ ٹریبونل قائم نہیں کئے جاسکے ہیں ان میں جلد ہی ٹریبونل کا قیام یقینی بنانے کا کام کیا جارہا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ملک کی مختلف ریاستوں میں وزارت اقلیتی امور عالمی معیار کی پانچ یونیورسٹیوں کے بنانے کا عمل رواں برس شروع کرے گی جن میں 2018 کے تعلیمی سیشن سے تعلیم کا سلسلہ شروع کردیا جائے گا۔
نقوی نے بتایا کہ کم از کم 100 ایکڑ زمین پر تیار ہونے والی ان اقامتی ہوسٹل والی یونیورسٹیوں میں اسکول ایجوکیشن سے لے کر میڈیکل ، انجینئرنگ اور دیگر پیشہ وارانہ اور اعلی تعلیمی انسٹی ٹیوٹ یونیورسٹیوں کے کیمپس کے اندر ہی دستیاب ہوگی۔ آج کی کانفرنس میں مختلف ریاستوں کے وقف بورڈوں کے سربراہوں کے علاوہ وزارت اقلیتی امور کے سکریٹری ایم ای سنگھ لوئیکھم ، نیشنل وقف کونسل کے سکریٹری جمال احمد،حج اور اوقاف سے متعلق امور کے سکریٹری جان عالم ، قومی اقلیتی ترقیاتی و مالیاتی کارپوریشن ( این ایم ڈی ایف سی) کے ڈائرکٹر شہباز علی اور دیگر اہم شخصیات موجود تھیں۔