لکھنو : مختار عباس نقوی نے بھی راجناتھ اور اوما بھارتی کے بعد کہا، مسلمانوں کو پارٹی کا ملتا تو اچھا ہوتا۔ اتر پردیش اسمبلی انتخابات میں بی جے پی نے 403 اسمبلی سیٹوں میں سے ایک پر بھی مسلم امیدوار کو ٹکٹ نہیں دیا ۔ اپوزیشن کی تنقید کے بعد اب پارٹی کے لیڈران بھی اس پر سوال اٹھانے لگے ہیں۔ آبی وسائل کی مرکزی وزیر اوما بھارتی کے بعد اب مرکزی وزیر مختار عباس نقوی نے بھی کہا ہے کہ پارٹی مسلمانوں کو بھی ٹکٹ دیتی تو اچھا ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی معاشرے کے تمام طبقات کو ساتھ لے کر چلنے میں یقین رکھتی ہے اور پارٹی کی ریاست میں حکومت بننے پر مسلم برادری کے لوگوں کو اس کی تلافی کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ‘جہاں تک سوال ٹکٹ کا ہے ، تو صورت حال بہتر ہو سکتی تھی ۔ اس سے پہلے مرکزی وزیر اوما بھارتی اور راج ناتھ سنگھ نے بھی اسی طرح کے بیان دیئے تھے۔
مختار عباس نقوی نے کہا کہ ریاست میں حکومت بننے پر ہم ان کی پریشانیوں کو دور کریں گے اور اس کی تلافی کی جائے گی۔ تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ پارٹی اس مسئلہ سے کس طرح پیش آئی گی۔انہوں نے مزید کہا کہ بی جے پی کے مسلمانوں کو ٹکٹ نہ دینے کی بنیاد پر مرکزی حکومت کے کام کاج کو نہیں دیکھا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ‘بی جے پی معاشرے کے تمام طبقات کو ساتھ لے کر چلنے میں اعتماد رکھتی ہے۔ ہم نے سب کے تعاون سے مرکز میں حکومت بنائی۔ ہم ریاست میں بھی حکومت بنائیں گے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل نیوز 18 انڈیا سے بات چیت میں اوما بھارتی نے کہا تھا کہ ہمیں مسلمانوں کو نشستیں دینی چاہیے تھیں۔ مجھے سچ میں افسوس ہے کہ ہم ایسا نہیں کر سکے۔ قانون ساز کونسل میں ہم کسی طریقے سے کسی مسلم معاشرے کے افراد کو لے آئیں۔ یہ میں موریا جی اور شاہ جی سے کہوں گی۔
راج ناتھ جی نے بھی یہ بات قبول کی اور میں بھی یہ بات قبول کرتی ہوں۔ ہم لوگ انہیں قانون ساز کونسل میں نشستیں دے سکتے ہیں۔ قبل ازیں بہرائچ میں اوما بھارتی نے کہا تھا کہ ہندوستان میں اقلیتوں کی ہمیشہ حفاظت ہوئی ہے۔ ہم تعصب کی سیاست نہیں کرتے ہیں، لیکن اگر مسلمان بیٹیوں کو وظیفہ ملے تو ہندوؤں کو بھی ملنا چاہئے۔