اس خطے کے جفاکش لوگوں کو اسی ماحول دوست کھیل اور بین الاقوامی توجہ کی ضرورت تھی جو شاید آگے چل کر ایک مضبوط روایت بن سکتی ہے۔ گلگت بلتستان کے کمشنر عثمان احمد نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس خطے کو سائیکلنگ کا مرکز بنانا چاہتے ہیں اور تین مراحل پر مبنی ٹور ڈی خنجراب اسی سکیم کا ایک حصہ ہے۔
ریلی کے پہلے دن گلگت سے راکاپوشی ویو پوائنٹ تک کی دوڑ میں افغانستان کی چار رکنی ٹیم اور سویٹزلینڈ کے شہری کی شرکت سے ظاہر ہوا کہ اس میں بین الاقوامی دلچسپی یقیناً ہے۔ یہ چھوٹا، محدود لیکن مثبت آغاز ہے۔ اگر اس کا انقعاد پرامن طریقے اور بہتر انتظام کے ذریعے کیا جاتا رہا تو یہ سائیکلنگ کے عالمی نقتشے پر اپنی جگہ بنانے کے تمام لوازمات رکھتی ہے بلکہ اس سے بھی دو ہاتھ آگے ہے۔