تاہم امریکہ کی جانب سے دہشت گردی، انسانی حقوق اور بیلسٹک میزائل کی تیاری کے حوالے سے الگ سے پابندیاں تاحال قائم ہیں۔
جمعہ کو امریکہ کی جانب سے ایران کی 14 شخصیات اور اداروں پرحقوق انسانی کی خلاف ورزیوں، سینسر شپ اور ہتھیاروں کے پھیلاؤ کا الزام عائد کرتے ہوئے مزید پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔
گذشتہ سال اکتوبر میں امریکی صدر نے اس معاہدے کو ‘امریکہ کے لیے بدترین اور یکطرفہ’ قرار دیا تھا اور خبردار کیا تھا کہ آئندہ چند برسوں میں ایران جوہری ہتھیار تیزی سے بنائے گا۔
انھوں نے ایران پر ‘متعدد خلاف ورزیوں’ کا الزام عائد کیا تھا اور وعدہ کیا تھا کہ وہ کانگریس کے ساتھ مل کر معاہدے کی اس سخت غلطیوں کا ازالہ کریں گے ۔