شام۔ شام کے مشرقی شہر حلب میں حکومتی افواج چند دیگر علاقوں میں بھی باغیوں کے پسپا کرنے کے بعد شہر کا مکمل کنٹرول حاصل کرنے کے قریب ہے۔ سرکاری ٹی وی پر دکھائے جانے والے مناظر میں باغیوں کے زیر انتظام علاقوں پر حکومتی افواج کی پیش قدمی کے بعد لوگوں کو خوشی مناتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ تاہم بعض چھوٹے علاقے تاحال باغیوں کے زیر انتظام ہیں جہاں شامی اور روسی جنگی طیاروں کی مدد سے شدید بمباری کی جا رہی ہے۔
دوسری جانب اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے خبردار کیا ہے کہ محصور شہر حلب میں گذشتہ چند گھنٹوں کے دوران عام شہریوں پر مظالم ڈھائے گئے ہیں۔ بان کی مون نے خبردار کیا کہ حلب میں عام شہریوں کو بڑے پیمانے پر بے رحمی کا نشانہ بنائے جانے کی اطلاعات ہیں۔ بان کی مون نے شام میں فریقین خصوصاً شامی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ عام شہریوں کے تحفظ کا خیال رکھیں۔
اقوامِ متحدہ میں امدادی مشیر جان ایگلینڈ نے اس سے پہلے کہا تھا کہ حلب میں فاتح ملیشیا کی جانب سے ڈھائے گئے کسی بھی ظلم کے لیے روس جوابدہ ہوگا۔ شدید بمباری کے باعثان علاقوں میں موجود لوگوں میں شدید تشویش پائی جاتی ہے اور ان میں سے بعض افراد سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کے ذریعے اپنے رشتہ داروں کو الوداعی پیغامات بھی بھیج رہے رہیں جس کی وجہ ان کا یہ ماننا ہے کہ وہ اس شدید بمباری میں زندہ نہیں بچیں گے۔
اس سے پہلے شامی فوج نے کہا تھا کہ حلب کی جنگ اپنے آخری مراحل میں ہے اور فوج کو شہر کے جنوب میں بڑی کامیاب ملی ہیں جبکہ باغی شکست کے دہانے پر ہیں۔ شام میں حکومتی سکیورٹی فورسز کی کمیٹی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل زید الصالح کا کہنا تھا ’جنگجوؤں کے پاس زیادہ وقت نہیں ہے انھیں یا تو ہتھیار ڈالنے ہوں گے یا مرنا ہوگا۔‘ بتایا جا رہا ہے کہ باغیوں کے زیرِ اختیار علاقے میں اب بھی لاکھوں عام شہری موجود ہیں۔
شامی ٹیلی وژن پر دکھائی جانے والی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ فوج کی فتح کے قریب ہونے کے اعلان کے بعد لوگ خوشی منا رہے ہیں۔ برطانیہ میں قائم اداری سیریئن آبزرویٹری آف ہیومن رائٹس کے سربراہ نے خبردار کیا ہے کہ حلب شہر میں صحیح معنوں میں ’قتلِ عام‘ کیا جا رہا ہے۔ رمی عبدالرحمن کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کو شام شہریوں کے لیے محفوظ پناہ گاہ تلاش کرنی چاہیے۔