ماسکو۔ روس میں سینٹ پیٹرسبرگ میٹرو دھماکے کا مشتبہ شخص وسطی ایشیا سے ہے۔ روس کے میڈیا کے مطابق سینٹ پیٹرزبرگ کے زیرِ زمین ٹرین سٹیشن میں ہونے والے دھماکے کا مشتبہ شخص وسطی ایشیا سے ہے۔ روس کی انٹر فیکس اور تاس نیوز ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ مشتبہ شخص کی نشاندہی کر لی گئی ہے تاہم اس بارے میں متضاد اطلاعات ہیں کہ آیا وہ شخص خود کش بمبار تھا۔
روس کے میڈیا کے مطابق مشتبہ شخص کی عمر 20 سال کے قریب ہے اور وہ سینٹرل ایشیا سے ہے۔ خیال رہے کہ سینٹ پیٹرزبرگ کے زیرِ زمین ٹرین سٹیشن میں پیر کو ہونے والے ایک دھماکے کے نتیجے میں کم ازکم 11 افراد ہلاک اور 45 زخمی ہو گئے تھے۔ روس کی قومی انسدادِ دہشت گرد کمیٹی کے سربراہ کا کہنا ہے کہ دھماکے کا نشانہ سنایا پلوشیڈ اور اس کا قریبی ٹیکنالوجسکی انسٹیٹیوٹ سٹیشن بنے۔
کمیٹی کا مزید کہنا ہے کہ دھماکے کے بعد ایک اور دھماکہ خیز ڈیوائس بھی ملی تاہم ایک دوسرے قریبی سٹیشن کو محفوظ بنا لیا گیا۔ روس کے وزیرِ اعظم نے فیس بک پر ایک پوسٹ میں دھماکے کو ‘دہشت گرد’ حملہ قرار دیا ہے۔ حکام نے اس واقعے کی تفتیش شروع کر دی ہے تاہم دیگر ممکنہ وجوہات کی بھی تحقیقات جا رہی ہیں۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق یہ دھماکے سینٹ پیٹرزبرگ میں سنایا پلوشیڈ اور ٹیکنالوجسکی میں ہوئے تاہم روس کی قومی انسدادِ دہشت گرد کمیٹی نے بعد میں تصدیق کی کہ یہ دھماکہ سنایا پلوشیڈ اور ٹیکنالوجسکی سٹیشن کے درمیان ہوا۔ سوشل میڈیا پر شائع کی جانے والی تصاویر میں سنایا سٹیشن پر ریل گاڑی کے تباہ شدہ دروازوں اور زخمیوں کو دیکھا جا سکتا ہے۔
انٹرفیکس کا کہنا ہے کہ دھماکوں میں کم ازکم 50 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ خبر رساں ادارے کے مطابق ایک دھماکے میں چھّرے بھی استعمال کیے گئے ہیں۔ روسی صدر ولادیمیر پوتن نے کہا ہے کہ تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں اور دہشت گردی سمیت تمام وجوہات مدِ نظر ہیں۔ انھوں نے کہا ہے کہ ’میں پہلے ہی خصوصی فوجی دستوں کے سربراہ سے بات کر چکا ہوں۔ وہ اصل وجہ معلوم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘
اطلاعات کے مطابق دھماکوں کے بعد سینٹ پیٹرز برگ میں زیرِ زمین ریلوے کا نظام بند کر دیا گیا ہے۔ ٹیکنالوجسکی انسٹیٹیوٹ سٹیشن شہر میں میٹرو کی دو لائنز پر واقع ہے ہیں جن میں سے ایک سنہ 1955 اور دوسری 1961 سے سفری سہولت فراہم کر رہی ہے۔ سنایا پلوشیڈ میٹرو لائن ٹو پر واقع سٹیشن ہے جس کا افتتاح سنہ 1963 میں ہوا تھا۔
سنہ 2009 میں ماسکو سے سینٹ پیٹرز برگ جانے والی ریل گاڑی میں دھماکے کے نتیجے میں 27 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ بعدازاں اس دھماکے کی ذمہ داری ایک اسلامی گروہ نے قبول کی تھی۔