آئن اسٹائن کی وصیت کے مطابق ان کی میت کو جلا کر ان کی راکھ کسی نامعلوم مقام پر بکھیر دی گئی، جو آج تک ایک معمہ ہے، کیونکہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ ان کا مزار بنا کر آنے والی نسلیں وہاں عقیدت کے پھول نچھاور کرتی رہیں، بے شک فانی انسانوں کو جشن مسرت منانا چاہیے کہ البرٹ آئن اسٹائن جیسا زیرک، ذہین اور عظیم شخص نوع انسانی کو میسر آیا، جنہوں نے زندگی کا ہر لمحہ کائنات کے سربستہ رازوں کی گتھیاں سلجھانے میں بسر کیا اور دنیا سے رخصت ہوجانے کے بعد بھی ایک عالم اس کے علم سے مستفید ہورہا ہے۔
بشکریہ: ڈان