دل دہلادینے والا واقعہ ، مامو اور ممانی کے سامنے
نئی دہلی : ہریانہ کی منوهرلال حکومت میں بدمعاش بے خوف ہو گئے ہیں۔قومی دارالحکومت سے تقریبا 60 کلومیٹر دور درندگی کا ایک ایسا واقعہ پیش آیا ہے ، جسے سن کر ہر کسی کا دل دہل جائے گا۔ گڑگاؤں سے ملحقہ ہریانہ کے سب سے پسماندہ ضلع میوات کے تاوڈو حلقہ کے گاؤں ڈيگرهیڑي میں بدھ کی رات درندوں نے وحشیانہ اور انسانیت کی ساری حدیں پار کر دیں۔ حیوانوں نے سب کو یرغمال بنایا، پھر ماما اور مامی کے سامنے بھانجيوں کی اجتماعی آبروریزی کی اور پھر بدمعاشوں نے بھانجيوں کے سامنے ماما اور مامی کا بے رحمانہ قتل کردیا۔
ڈيگرهیڑي گاؤں میں دو قتل، ایک نابالغ اور ایک شادی شدہ کی اجتماعی آبروریزی کے واقعہ نے میوات میں لوگوں کو دہلادیا ہے۔ بدھ دیر رات بدمعاشوں نے گھر میں رکھے زیورات اور نقدی کی لوٹ مار کی اور پھر لوہے کی چھڑی اور تیزدھار ہتھیاروں سے سات افراد کو زخمی بھی کر دیا، جن میں سے دو کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔ اس وحشیانہ واقعہ کو رات میں تقریبا ایک بجے انجام دیا گیا، جس وقت سبھی لوگ گہری نیند میں تھے۔
اطلاع ملنے کے بعد ریواڑي رینج کی آئی جی ممتا سنگھ اور میوات پولیس کپتان کلدیپ سنگھ موقع پر پہنچے۔ وہ نونا کے شہید حسن خاں میواتی میڈیکل کالج میں جمعرات کی صبح زخمیوں اور متاثرین کا حال بھی جاننے کیلئے گئے ۔ آئی جی نے کہا کہ قاتلوں کو کسی بھی قیمت پر چھوڑا نہیں جائے گا۔ گاؤں ڈینگرهیڑي کے رہنے والے ظہورالدین اپنے کھیت میں مکان بنا کر رہتے ہیں ، جہاں پر كھیتوں کے ایک کونے پر اس کے بیٹے اور بہو، دوسرے کونے پر اس کی بیٹی اور داماد اور تیسرے کونے پر وہ خود رہتا ہے۔ سب کے بچے بھی ساتھ رہتے ہیں۔
آبروریزی کا شکار ہوئی دونوں لڑکیوں نے بتایا کہ رات تقریبا ایک بجے بدمعاش آئے۔ پہلے ان کے والدین اور ماما اور مامی کے ہاتھ پیچھے کی جانب باندھ دیے۔ اس کے بعد انہوں نے لاٹھی مار کر ان کو جگایا۔ پھر ان کے والدین اور ماما اور مامی کے سامنے چار بدمعاشوں نے ریپ کیا اور اس کے بعد ان کے سامنے ہی ان کا قتل کر دیا۔ ظہورالدین نے بتایا کہ بدمعاشوں نے اس کے بیٹے ابراہیم اور اس کی بیوی رشيدہ کا قتل کر دیا۔ اس کے علاوہ سات دیگر افراد کو زخمی کر دیا اور ملزموں نے اسی دوران گھر میں رکھے سونے وچاندي کے زیور اتاور نقد رقم لوٹ کر فرار ہو گئے۔ واضح رہے کہ کچھ دن پہلے یوپی کے بلند شہر میں شاہراہ پر ایک کنبہ کو یرغمال بنا کر ان کے سامنے ہی ماں اور بیٹی کی اجتماعی آبروریزی کی گئی تھی ۔