لاہور۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کے سامنے ورڈ کپ کوالی فائی کرنے کی نوبت آ گئی ہے۔ اسکے سامنے فوری چیلنج آسٹریلیا سیریز ہے جسے جیتنا نہایت ضروری ہے۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کو آئی سی سی ٹیسٹ چیمپیئن شپ کا میس ملنا ماضی کا قصہ بن چکا ہے اور اب ٹیم کو 2019 میں ہونے والے آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کے لیے براہ راست کوالیفائی کرنے کی کوشش کرنی ہے۔
آئی سی سی کے مطابق جمعہ سے آسٹریلیا کے خلاف پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز سے قبل پاکستان 89 پوائنٹس کے ساتھ آٹھویں نمبر پر ہے۔ پاکستان اس وقت بنگلہ دیش سے دو پوائنٹس پیچھے اور ویسٹ انڈیز سے دو پوائنٹس آگے ہے۔ 2019 کے آئی سی سی ورلڈ کپ کے لیے میزبان ٹیم انگلینڈ اور سات ٹیمیں براہ راست کوالیفائی کریں گی۔ ان سات ٹیموں کا فیصلہ 30 ستمبر 2017 کی ایک روزہ رینکنگ پر ہو گا۔
کوالیفائی نہ کرنے والی چار ٹیمیں اور دیگر چھ ٹیمیں 2018 میں ورلڈ کپ کوالیفائر میں حصہ لیں گی اور ان میں سے بہترین دو ٹیمیں 2019 کے آئی سی سی ورلڈ کپ میں حصہ لیں گے۔ آئی سی سی کے مطابق 2019 کے ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی کرنے کے لیے پاکستان کو آسٹریلیا کے خلاف پانچ ایک روزہ سیریز میں کم از کم ایک میچ جیتنا ضروری ہے۔ اگر پاکستان اس سیریز میں ایک سے زیادہ ایک روزہ میچ میں فاتح ہوتی ہے تو وہ پاکستانی رینکنگ میں اضافی اہم پوائنٹس ہوں گے۔ اگر پاکستان دو ایک روزہ میچ جیت جاتا ہے تو وہ 91 پوائنٹس کے ساتھ بنگلہ دیش کے مقابل ہو جائے گا لیکن برابر ہوتے ہوئے بھی بنگلہ دیش سے پیچھے رہے گا۔
آئی سی سی کے مطابق اگر پاکستان آسٹریلیا کے خلاف سیریز جیت جاتا ہے تو وہ بنگلہ دیش سے پوائنٹس میں آگے نکل جائے گا اور اس کے 2019 ورلڈ کپ کے لیے براہ راست کوالیفائی کرنے کے امکانات روشن ہو جائیں گے۔ وسری جانب اگر آسٹریلیا چار ایک سے سیریز ہار جاتا ہے تو آسٹریلیا کے پوائنٹس میں کوئی کمی واقع نہیں ہو گی۔ لیکن اگر آسٹریلیا تین دو سے سیریز جیتتا ہے تو آسٹریلیا کے ایک پوائنٹ میں کمی واقع ہو گی۔
آسٹریلیا کو ایک روزہ میچوں کی رینکنگ میں پہلے نمبر سے گرانے کے لیے پاکستان کو یہ سیریز چار ایک سے جیتنی ہو گی۔ تاہم ایسا ہونا ممکن نہیں لگ رہا کیونکہ آسٹریلیا نے پاکستان کے خلاف 16 کے مقابلے میں 33 ایک روزہ میچ جیتے ہیں۔