نوساری : موہن بھاگوت نے کہا کہ ہندوؤں کا مذہب تبدیل کرنے کی مشنریوں میں طاقت نہیں ہے۔ تبدیلی مذہب کا ایک مرتبہ پھر راگ الاپتے ہوئے آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نے کہا ہے کہ ملک میں ایسی کوششیں کبھی کامیاب نہیں ہوں گی ، کیونکہ مشنریوں میں اتنی طاقت نہیں ہے کہ وہ ہندووں کو مذہب تبدیل کراسکیں ۔ ساتھ ہی ساتھ بھاگوت نے ہندو وں میں اتحاد پر زور دیا اور ذات اور زبان سے بالاتر ہوکر کمیونٹی کے ارکان سے متحد ہونے کی اپیل کی۔
انہوں نے کہا ہے کہ امریکہ اور یورپ میں لوگوں کو عیسائی مذہب میں لانے کے بعد وہ (مشنری) ایشیا پر نظریں گڑائے ہوئے ہیں، چین خود کو سیکولر کہتا ہے، لیکن کیا وہ خود کو عیسائی مذہب کے تحت آنے دے گا؟ نہیں۔ کیا مغربی ایشیائی ممالک ایسا ہونے دیں گے؟ نہیں۔ وہ اب سوچتے ہیں کہ ہندوستان ہی ایسی جگہ ہے۔ بھاگوت نے کہا کہ لیکن اب انہیں سمجھ لینا چاہئے کہ 300 سال سے زیادہ عرصہ سے کوششیں کرنے کے بعد بھی صرف چھ فیصد ہندوستانی آبادی عیسائی بن سکی ہے، کیونکہ ان میں طاقت نہیں ہے۔
وراٹ ہندو کانفرنس میں بولتےہوئے بھاگوت نے کہا کہ امریکہ کا ایک گرجا گھر اور برطانیہ کا ایک گرجا گھر بالترتیب گنیش مندر اور وشو ہندو پریشد کے دفتر میں تبدیل کر دیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کے ایک ہندو تاجر نے یہ کام کیا۔انہوں نے کہا کہ ان کے اپنے ممالک میں (مشنریوں کی) یہ حالت ہے اور وہ ہمیں تبدیل کرنا چاہتے ہیں، وہ ایسا نہیں کر سکتے، ان میں اتنی طاقت نہیں ہے۔ بھاگوت نے ہندوؤں سے یہ یاد رکھنے کو بھی کہا کہ ‘وہ کون ہیں اور ان کی ثقافت کیا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ ہندو کمیونٹی مشکل میں ہے، ہم کس ملک میں رہ رہے ہیں؟ اپنے ہی ملک میں؟ یہ ہماری زمین ہے، (شمال میں) ہمالیہ سے لے کر (جنوب میں) سمندر تک۔ یہ ہمارے باپ دادا کی زمین ہے، بھارت ماتا ہم سب کی ماتا ہے۔
آر ایس ایس کے سربراہ نے کہا کہ ہم خود کو بھول چکے ہیں، ہم سب ہندو ہیں، ہم جو زبانیں ہم بولتے ہیں، ہم جس علاقے سے ہیں، ہم جسے پوجتے ہیں، وہ الگ الگ رہنے دیں، جو بھارت ماتا کے بیٹے ہیں، وہ ہندو ہیں، اس لئے بھارت کو ہندوستان کہا جاتا ہے۔