نئی دہلی : وزیر اعلی کی کھٹر سے گفتگو کے بعد فی الحال جاٹ آندولن ملتوی ہو گیا ہے۔ ہریانہ کے وزیر اعلی منوہر لال کھٹر سے گفتگو کے بعد جاٹ لیڈروں نے اپنی تحریک فی الحال مزید 15 دنوں کے لئے ملتوی کردی ہے۔ جاٹ لیڈروں نے کھٹر سے وعدہ کیا ہے کہ آنے والے 15 دنوں تک وہ دہلی کا رخ نہیں کریں گے۔ کھٹر اور جاٹ لیڈروں کے درمیان یہ بات چیت دہلی کے ہریانہ بھون میں ہوئی۔ اس میٹنگ میں مرکزی وزیر بیریندر سنگھ اور وزیر مملکت پی پی چودھری بھی موجود تھے۔
قبل ازیں تحریک کو لے کر جاٹ لیڈروں کی ہریانہ کے وزیر اعلی منوہر لال کھٹر کے ساتھ ملاقات ہوئی۔ ذرائع کے حوالے سے خبر ہے کہ جاٹوں نے 7 مطالبات رکھے تھے ، جن میں سے 5 مطالبات پر اتفاق رائے قائم ہو گئی ہے۔ جاٹ لیڈر یشپال ملک نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ آنے والے چھ دنوں میں وہ تمام دھرنوں کو واپس لے لیں گے اور کچھ علامتی دھرنے جاری رہیں گے۔
کھٹر نے اس میٹنگ سے پہلے کہا تھا کہ جاٹ لیڈروں سے جمعرات کو سینئر وزیر رام بلاس شرما کی قیادت والی کمیٹی سے بات چیت میں مطالبات پر اتفاق رائے قائم کی گئی تھی ۔ اس کے بعد کچھ غلط فہمی کی وجہ سے جاٹ لیڈروں سے ان کی بات چیت نہیں ہو پائی تھی۔ اب سبھی غلط فہمیاں دور ہو چکی ہیں اور مذاکرات پر رضامندی قائم ہوچکی ہے۔
ادھر ہریانہ کے فتح آباد میں جاٹ مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپ ہو گئی۔ مظاہرین نے پولیس کی دو گاڑیوں کو نذر آتش کردیا اور ساتھ ہی ساتھ ایک بس کو بھی آگ کے حوالے کر دیا۔ مظاہرین نے میڈیا سے بھی مار پیٹ کی۔ متعدد میڈیا کے کیمرے اور لیپ ٹاپ توڑدئے گئے۔
پولیس کے مطابق یہ لوگ ٹریکٹر میں بیٹھ کر دہلی کی طرف بڑھ رہے تھے ، لیکن جب انہیں روکا گیا تو ہنگامہ شروع ہو گیا۔ خیال رہے کہ وزیر اعلیکھٹر بھی یوگی آدتیہ ناتھ کے حلف برداری کی تقریب میں لکھنؤ جانے والے تھے ، لیکن صورتحال بگڑتی دیکھ کر انہوں نے مذاکرات کرنا پہلے ضروری سمجھا اور اپنا طے شدہ پروگرام تبدیل کر دیا۔