یونان۔ یونان کے شہر تھیسالونكی سے 70 ہزار کے قریب لوگوں کو محفوظ جگہ پر منتقل کیا جا رہا ہے تاکہ دوسری عالمی جنگ کے دنوں کے ایک بم کو ناکارہ بنایا جا سکے۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ بم تقریباً پانچ سو پونڈ وزنی ہے اور یونان میں اب تک ملنے والا سب سے بڑا بم ہو سکتا ہے۔
جرمنی: دوسری جنگ عظیم کا بم ملنے کے بعد 20 ہزار افراد کا انخلا
یہ بم گذشتہ ہفتے اس وقت سامنے آیا جب قریبی پٹرول پمپ کے فیول ٹینک کی توسیع کا کام جاری تھا۔ اس بم کو اتوار کے روز ناکارہ بنایا جانا ہے۔ جہاں بم ملا ہے اس کے ارد گرد دو کلو میٹر کے اندر کے علاقے کو خالی کرایا گیا ہے۔
فوج کا کہنا ہے کہ وہ پہلے اس کے ڈیٹونیٹر کو ناکارہ بنانے کی کوشش کریں گے
ایک اندازہ کے مطابق اس بم کو ناکارہ بنانے کے لیے شہریوں کے انخلا کی مہم کو حالیہ برسوں میں یونان میں اپنی نوعیت کا سب سے بڑی نقل مکانی قرار دیا جا رہے ہے۔ اگرچہ اس طرح کے دعووں کی تصدیق نہیں کی جا سکی ہے۔ فوج کا کہنا ہے کہ گنجان آبادی والے علاقے میں یہ اپنی نوعیت کی ایک پیچیدہ مہم ہے اور بم کو غیر فعال کرنے کے عمل میں کئی گھنٹے لگ سکتے ہیں۔ اس مہم میں 1000 پولیس اہلکار اور 300 کے قریب رضا کار بھی حصہ لے رہے ہیں۔
شہر میں سفر کے لیے تمام پبلک ٹرانسپورٹ معطل رہیں گی۔ لوگوں سے کئی دن پہلے ہی اپنے گھر چھوڑ دینے کے لیے کہہ دیا گیا تھا۔ ایک مقامی شخص نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ امکان ہے کہ یہ بم برطانوی اور امریکی جنگی جہازوں کی جانب سے 17 ستمبر 1944 کو جرمنی کی ریلوے سہولیات پر گرائے جانے والے بموں میں سے ایک ہو۔
جرمنی کی فوج سنہ 1941 سے لے کر اکتوبر 1944 تک یونان پر قابض رہیں۔ اس سے پہلے جرمنی کے شہر کولون سے ملنے والے دوسری جنگِ عظیم کے ایک ٹن وزنی بم کو ناکارہ بنانے کے لیے 20 ہزار کے قریب افراد کو ان کےگھر چھوڑنے کے لیے کہا گیا تھا۔ جرمنی میں ہر سال سینکڑوں ان پھٹے بم دریافت کیے جاتے ہیں۔ عام طور پر انھیں محفوظ طریقے سے ناکارہ بنا لیا جاتا ہے۔