نئی دہلی : ڈاکٹر ذاکر نائک کے ادارے اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن (آئی آر ایف ) پر عائد پابندی پر ہونے والی سماعت کی کارروائی کیمرے میں قید کی جائے گی ۔ اس دوران ذاکر نائک کے ادارے سے وابستہ مواد کی ٹربیونل کی طرف سے جانچ بھی کی جائے گی۔ یہ فیصلہ دہلی ہائی کورٹ کی جج سنگیتا ڈھینگرا سہگل، جو ٹربیونل کی صدر ہیں ، نے کیا ہے۔
ٹریبونل کی تشکیل انسداد غیر قانونی سرگرمی ایکٹ کے تحت کی گئی ہے ۔ وزارت داخلہ نے مبینہ طور پر ملک مخالف سرگرمیوں کی وجہ سے ادارے پر فوری طور پر روک لگا دی تھی۔ ٹریبونل نے مرکزی حکومت کی درخواست پر اس کی سماعت کے لئے کیمرے کی موجودگی کی اجازت دی ہے۔ کارروائی کے دوران آئی آر ایف کے خلاف عائد الزامات کی جانچ بھی کی جائے گی۔
اگلی کارروائی میں ثبوتوں کی ریکارڈنگ 17، 18 اور 20 مارچ کو ہونے کا امکان ہے۔ آئی آر ایف نے مرکزی حکومت کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ پابندی کے پیچھے حکومت نے کوئی وجہ نہیں بتائی ہے۔ ایڈیشنل اٹارنی سنجے جین نے دلیل دی کہ یہ معاملہ حساس دار تھا اور امکان ہے کہ ٹریبونل کے سامنے کارروائی کے دوران انکشاف ہو سکتا ہے۔ آئی آر ایف نے 17 نومبر 2016 کو اس کے خلاف ٹریبونل کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا۔ حالانکہ ٹریبونل نے 6 فروری سے پہلے اس معاملہ کی سماعت کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ تنظیم نے ہائی کورٹ میں پابندی کو چیلنج کیا ہے۔
ہائی کورٹ کے سامنے اپنے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے مودی حکومت نے دعوی کیا تھا کہ اس پر اس لیے پابندی عائد کی گئی ، کیونکہ حکومت کو خدشہ تھا کہ تنظیم نوجوانوں کو بنیاد پرست بنا رہی ہے ، جو دہشت گرد گروپوں میں شامل ہو رہے ہیں۔ آئی آر ایف نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت نے کسی وجہ کے بغیر ہی پابندی لگانے کا حکم دیا تھا۔