لندن۔ برطانیہ میں واقع کیمرِج یونیورسٹی کی پروفیسر وینڈی آئیرز بینٹ کا کہنا ہے کہ مختلف ثقافت کے لوگوں کے درمیان سماجی انضمام ایک دو طرفہ عمل ہے جس کے لیے یہاں کے مقامی باشندوں کو چاہیے کہ وہ اردو سمیت دیگر تارکینِ وطن کی زبانیں سیکھنے کی کوشش کریں۔ تاہم انھوں نے کہا کہ تارکینِ وطن کو بھی چاہیے کہ وہ انگریزی سکھیں۔
یہ بات انھوں نے سماجی انضمام سے متعلق ڈیم لوئز کیسی اور کل جماعتی پارلیمانی گروپ کی مرتب کردہ دو رپورٹس کی اشاعت کے بعد کہی۔ ان رپورٹوں میں تارکین وطن کے لیے انگریزی میں استعداد بڑھانے پر زور دیا گیا ہے۔
پروفیسر وینڈی آئیرز بینٹ کیمرِج یونیورسٹی میں لِسانیات کی استاد ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ سماجی انضمام کے لیے جہاں تارکین وطن کا انگریزی سیکھنا ضروری ہے وہیں یہاں کے شہریوں کو اردو، پنجابی اور پولِش جیسی زبانوں کی شدبد بھی ہونی چاہیے۔ ‘میں یہ بات باور کروانا چاہتی ہوں کہ سماجی انضمام ایک دو طرفہ عمل ہے۔’
پروفیسر بینٹ کا کہنا تھا کہ ان علاقوں میں جہاں انگریزی کے ساتھ دوسری زبانوں کے بولنے والی کی بڑی تعداد آباد ہے وہاں ان زبانوں کے سیکھنے سے ایک دوسرے سے قربت کا احساس اور ثقافت کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔
‘دوسری زبانوں کی بنیادی سمجھ بوجھ بھی مددگار ہو سکتی ہے۔’ پروفیسر بینٹ کا کہنا تھا کہ سماجی روابط اور ہم آہنگی میں مختلف زبانیں سیکھنا مددگار ہوتا ہے۔