برلن ڑرک حملہ کے واقعہ میں مبینہ طور پر ملوث انیس عامری کے گھروالوں نے خود کو حکام کے حوالے کرنے کی اپیل کی ہے۔ برلن ڑرک حملے میں مبینہ طور پر ملوث انیس عامری کے اہل خانہ نے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے آپ کو حکام کے حوالے کر دیں۔
برلن ڑرک حملے کے ملزم انیس عامری کے بھائی عبدالقادر عامری نے کہا ہے کہ ان کو پورا یقین ہے کہ ان کا بھائی بےقصور ہے اور اگر نہیں ہے تو ‘یہ خاندان والوں کے لیے بے عزتی کا باعث ہے۔’
جرمنی کے حکام نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ جس ٹرک سے حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں 12 افراد ہلاک ہوئے تھے اس میں برلن ٹرک حملے کے ملزم انیس عامری کے انگلیوں کے نشان ملے ہیں۔
عبدالقادر نے تیونس میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ‘اگر میرا بھائی مجھے سن رہا ہے تو میں اس سے کہنا چاہتا ہوں کہ وہ اپنے آپ کو حکام کے حوالے کر دے۔ ہم خاندان والوں کو بھی چین ملے گا۔’ انھوں نے مزید کہا ‘اگر اس نے وہ کیا ہے جس کا الزام اس پر لگایا جا رہا ہے تو اس کو سزا ملے گی۔ مجھے یقین ہے کہ برلن ٹرک حملے کے ملزم میرا بھائی بےقصور ہے۔ مجھے معلوم ہے کہ اس نے گھر معاشی حالات کے باعث چھوڑا ۔۔۔ کام کرنے کے لیے، خاندان کی مدد کرنے کے لیے، اور وہ دہشت گردی کرنے کے لیے نہیں گیا تھا۔’
عبدالقادر اور ان کے ایک اور بھائی ولید نے اعتراف کیا کہ انیس یورپ میں مشکلات کا شکار ہوئے اور اٹلی میں ساڑھے تین سال کی قید کاٹنے کے بعد وہ ایک مختلف سوچ کے ساتھ باہر نکلے۔
تاہم ولید نے کہا کہ ان کی انیس سے 10 روز قبل بات ہوئی تھی اور انیس نے کہا تھا کہ وہ امید کر رہے ہیں کہ وہ جنوری میں تیونس واپس آئیں گے۔ ‘وہ یہاں آنے کے لیے پیسے جمع کر رہا تھا تاکہ گاڑی خرید سکے اور کاروبار کا آغاز کر سکے جو کہ اس کا خواب تھا۔’
مشتبہ شخص کا نام انیس عامری ہے جو تطاوين کے شہر میں 1992 کو پیدا ہوئے تھے۔ مقامی میڈیا کے مطابق یہ شخص اس سال کے آغاز میں پولیس کی نگرانی میں تھا جب حکام کو شک تھا کہ وہ چوری کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ تاہم شواہد کی کمی کی وجہ سے یہ نگرانی ختم کر دی گئی۔