نیویارک۔ امریکہ کا شام پر شواہد چھپانے کے لیے قیدیوں کی لاشیں جلانے کا الزام ہے۔ امریکہ نے الزام لگایا ہے کہ شامی حکومت نے فوجی جیل میں مارے جانے والے ہزاروں قیدیوں کی باقیات کو ختم کرنے کے لیے لاشوں کو جلانے کے لیے جگہ بنائی ہے۔ محکمہ خارجہ نے سیٹلایٹ سے لی گئی چند تصاویر جاری کی ہیں جو ان کے مطابق اس عمارت کی ہیں جو شواہد چھپانے کے لیے بنائی گئی۔
انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے اداروں کا کہنا ہے کہ دمشق کے باہر فوجی جیل میں ہزاروں قیدیوں کو اذیت اور پھانسی دی جاتی تھی۔ تاہم شام نے تاحال اس پر کوئی ردعمل نہیں دیا ہے لیکن ماضی میں وہ اس قسم کے الزامات کو سختی سے مسترد کرتا رہا ہے۔ یاد رہے کہ فروری میں ایمنیسٹی انٹرنیشنل کا کہنا تھا کہ 2011 سے 2015 کے درمیان جیل میں ہر ہفتے بڑے پیمانے پر پھانسیاں دی جاتی رہی ہیں۔ تاہم حکومت نے اس وقت ایمنیسٹی انٹرنیشنل کے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے اسے ’بے بنیاد‘ اور ’بے معنی‘ قرار دیا تھا۔
پیر کو شامی شہر سیدانیاں میں زیادتیوں کے حوالے سے مزید الزامات سامنے آئے ہیں۔ نیئر ایسٹرن افیئرز کے اسسٹنٹ سیکریٹری سٹوارٹ جونز نے صحافیوں کو بتایا: ’قابل اعتماد ذرائع کے مطابق کئی لاشوں کو قبروں میں ڈال کر تلف کر دیا گیا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارا ماننا ہے کہ شامی حکومت نے سیدانیاں جیل میں لاشوں کو جلانے کا بندوبست کیا ہوا ہے جہاں وہ معمولی شواہد کو بھی ختم کرنے کے لیے لاشوں کو جلاتے ہیں۔‘
’ہم جو حقائق آج پیش کر رہے ہیں وہ بین الاقوامی اور مقامی غیر سرکاری تنظیموں، پریس رپورٹنگ اور خفیہ معلومات کی بنیاد پر حاصل کیے گئے ہیں۔‘ سٹوارٹ جونز کا کہنا ہے کہ ’شام کی حکومت نے سیدانیاں جیل کی عمارت کو اس طرح سے تبدیل کیا ہے کہ اس میں لاشوں کو جلانے کا نظام بنایا جا سکے۔‘ ایمنیسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ اس قسم کے کام جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرم کے زمرے میں آتے ہیں۔