سری نگر: وادی کشمیر میں کرفیو، پابندیوں اور ہڑتال کے باعث منگل کو مسلسل32 ویں روز بھی معمول کی زندگی مفلوج رہی۔ وادی میں 8 جولائی کو حزب المجاہدین کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد بھڑک اٹھنے والی احتجاجی لہر میں تاحال 57 عام شہری ہلاک جبکہ 4 ہزار دیگر زخمی ہوگئے ہیں۔ اس کے علاوہ ریاستی پولیس کے دو اہلکار ہلاک جبکہ جموں وکشمیر اور مختلف دیگر حفاظتی دستوں کے 3500 اہلکار زخمی ہوگئے ہیں۔
گرمائی دارالحکومت سری نگر کے ڈاون ٹاون اور شہرخاص کے علاوہ سیول لائنز کے مائسمہ جو جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) کا گڑھ ہے ، کو ایک بار پھر کرفیو کے دائر میں لایا گیا ہے ۔ سیکورٹی فورسز نے منگل کی علی الصبح مائسمہ کے اندرونی علاقوں کی طرف جانے والی تمام سڑکوں کو خاردار تار سے سیل کردیا۔ تاہم نذدیکی ریڈکراس روڑ کو کرفیو سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے ۔ سیول لائنز بشمول تاریخی لال چوک میں آج کسی احتجاجی مظاہرے یا احتجاجی ریلی کو روکنے کے لئے سیکورٹی فورسز اور ریاستی پولیس کی اضافی نفری تعینات کردی گئی ہے ۔
انتہائی اہم ترین شخصیات بشمول ریاستی وزیر اعلیٰ اور اُن کے کابینی رفقاء کی طرف سے سیول سکریٹریٹ پہنچنے کے لئے استعمال ہونے والے مولانا آزاد روڑ پر بھی سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری تعینات دیکھی گئی۔ سرکاری ذرائع نے یو این آئی کو بتایا کہ سری نگر کے شہرخاص، ڈاون ٹاون اور بتہ مالو اور جنوبی کشمیر کے قصبہ اننت ناگ میں کرفیو کا نفاذ بدستور جاری ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ وادی کے دیگر حصوں میں دفعہ 144 سی آر پی سی کے تحت چار یا اس سے زیادہ افراد کے ایک جگہ جمع ہونے پر پابندی بدستور جاری رکھی گئی ہے ۔ تاہم باوجود اس کے وادی کے اطراف وا کناف میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے ۔ کشمیری علیحدگی پسند قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ مولوی عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے وادی میں جاری ہڑتال میں 12 اگست تک توسیع کا اعلان کر رکھا ہے ۔ کسی بھی احتجاجی مظاہرے کی قیادت کرنے سے روکنے کے لئے بیشتر علیحدگی پسند لیڈران کو یا تو اپنے گھروں میں نظر بند رکھا گیا ہے ، یا پولیس تھانوں میں مقید رکھا گیا ہے ۔
کشیدگی کے پیش نظر وادی میں موبائیل انٹرنیٹ اور پری پیڈ موبائیل فون سروس کو بدستور معطل رکھا گیا ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ ریل خدمات بھی گذشتہ 32 دنوں سے معطل ہے ۔ کرفیو کی وجہ سے شہرخاص اور ڈاون ٹاون کے شہری بدستور اپنے گھروں تک ہی محدود ہیں۔ سیکورٹی فورسز نے اِن کرفیو زدہ علاقوں کی بیشتر سڑکوں کو خاردار تار سے بند رکھا ہے ۔ اِن علاقوں کے رہائشیوں نے بتایا کہ سیکورٹی فورسز اہلکار انہیں اپنے گھروں سے باہر آنے کی اجازت نہیں دے رہے ہیں۔
قصبہ اننت ناگ میں کرفیو کو سختی کے ساتھ نافذ کرنے کے لئے سیکورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات رکھی گئی ہے ۔ دریں اثنا وادی میں آج مسلسل 32 ویں روز بھی مکمل ہڑتال رہی۔ وادی کے اطراف واکناف میں دکانیں اور تجارتی مراکز گذشتہ 32 دنوں سے مسلسل بند ہیں جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آواجاہی بھی معطل ہے ۔ تاہم وادی کے کچھ علاقوں میں صبح اور شام کے وقت نجی گاڑیاں چلتی ہوئی نظر آتی ہیں۔ وادی میں تقریباً تمام تعلیمی ادارے بھی گذشتہ ایک ماہ سے بند پڑے ہیں۔