ملک میں ڈیموکریسی کے بجائے ’’ مودی کریسی ‘‘ چل رہی ہے؛کنہیا
حیدرآباد۔ جے این یو اسٹوڈنٹس یونین کے صدر کنہیا کمار نے وزیراعظم نریندر مودی پر شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں ڈیموکریسی (جمہوریت) کے بجائے موجودہ طور پر ’’ مودی کریسی ‘‘ چل رہی ہے۔ کنہیا جو دلت ریسرچ اسکالر روہت ویمولہ سے انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے
تحریک کی قیادت کررہے ہیں ‘ نے آج کہا کہ عنقریب دہلی یا حیدرآباد میں روہت ویمولہ ایکٹ پر آل انڈیا کنونشن کا اہتمام کیا جائے گا ۔
انہو ں نے الزام لگایا کہ حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی کے حکام نے نگرانی کے نام پر جمہوری حقوق کو سلب کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دلتوں اور دبے کچلے طبقات پر مظالم کو روکنے کے لئے روہت ویمولہ ایکٹ لانے تک احتجاج جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا ’’ کیمپس میں معمول کی کوئی صورتحال نہیں ہے ۔ ‘‘ نگرانی کے نام پر عوام کے جمہوری حقوق پر حملہ کیا گیا۔ میٹنگ کی اجازت نہیں دی گئی ۔ یہاں تک کہ میڈیا کی گاڑیوں کو بھی یونیورسٹی میں جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ اس سے سماج کا جمہوری تانا بانا خطرہ میں پڑجائے گا۔ میں رسمی طور پر آج حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی گیا اور اس مقام کا معائنہ کیا جہاں روہت اور دیگر 4معطل طلبہ نے احتجاج کیا تھا۔ میں نے روہت ویمولہ کو خراج عقیدت پیش کیا۔ ہم مستقبل میں روہت ویمولہ جیسے واقعات ہونے نہیں دیں گے ۔ ہم دہلی یا حیدرآباد میں روہت ویمولہ ایکٹ پر آل انڈیا کنونشن کے اہتمام کا منصوبہ رکھتے ہیں۔ ‘‘
کنہیا جو ایک سمینار میں شرکت کے لئے حیدرآباد میں تھے ‘ نے اس کنونشن کے اہتمام کی تاریخ کی کوئی صراحت نہیں کی۔ روہت ویمولہ اس سال کے اوائل میں یونیورسٹی کے ہاسٹل کے اپنے کمرہ میں پھانسی لے کر لٹکتے ہوئے پائے گئے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ تعلیم کے لئے بجٹ میں اضافہ کیا جائے ۔ انہو ں نے کہا ’’ دفاع کے لئے رقم کی الاٹمنٹ تعلیم سے کہیں زیادہ ہے۔ اس سال تعلیم کے لئے رقم کی الاٹمنٹ میں 14فیصد کی کمی کی گئی ہے ۔ ‘‘ ذبیحہ گاؤ کے نام پر ہورہے حملوں سے متعلق ا یک سوال کا جواب دیتے ہوئے کنہیا نے کہا کہ ہر شہری کو اس کی پسند کے مطابق کسی بھی چیز کو کھانے کا اختیار ہے ۔ جانوروں کے تحفظ کے نام پر عوام کو قانون کو اپنے ہاتھ میں نہیں لینا چاہئے ۔