پٹنہ۔ کانگریس کو لوک سبھا الیکشن میں بی جے پی کے خلاف عظیم اتحاد بنانے کا نتیش کا مشورہ دیا ہے۔ بہار کے وزیراعلی اور جنتا دل یو کے صدر نتیش کمار نے کہا ہے کہ کانگریس کو سب سے بڑی اپوزیشن پارٹی ہونے کے ناطے آئندہ لوک سبھا انتخابات میں مرکز کی بی جے پی حکومت سے مقابلہ کے لئے ایک وسیع اتحاد بنانے کی پہل کرنی چاہئے۔ مسٹر کمار نے یہاں میڈیا کو بتایا کہ کانگریس نے حالیہ اسمبلی انتخابات سے پنجاب میں حکومت بنائی ہے جبکہ گوا اور منی پور میں وہ سب سے بڑی واحد پارٹی بن کر ابھری ہے۔
یہ الگ معاملہ ہے کہ بی جے پی گوا اور منی پور میں ہیر پھیر کرکے کسی بھی طریقہ سے حکومت بنانے میں کامیاب ہوگئی ہے۔ وزیراعلی نے کہا ’’ سماج وادی پارٹی۔ کانگریس اور بہوجن سماج پارٹی اوراس کی اتحادی پارٹیوں کو زیادہ ووٹ ملے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ان تین پارٹیوں نے ایک بڑا اتحاد بنا لیا ہوتا تو یوپی کے نتائج کچھ اور ہوتے۔
مسٹر کمار نے کہا ہے کہ وہ پہلے بھی اترپردیش میں بی جے پی کو ہرانے کے لئے بہار کی طرز پر عظیم اتحاد کی وکالت کرتے رہے ہیں مگر یہ معاملہ آگے نہیں بڑھ سکا تھا۔ یہاں تک کہ موجودہ سیاسی منظر میں بھی کانگریس کو آئندہ لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کی قیادت والے این ڈی اے کا مقابلہ کرنے کے لئے قومی سطح پر ایک بڑا اتحاد بنانے کی پہل کرنی چاہئے۔
وزیر اعلی نے کہا کہ لوک سبھا انتخابات سے قبل مهاگٹھ بندھن کو عملی شکل دینے کے لئے بایاں محاذ کی تمام پارٹیاں بشمول کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (سی پی آئی) اور مارکسی کمیونسٹ پارٹی (سی پی ایم) سمیت دیگر جماعتوں سے بھی بات چیت کرنی چاہئے کیونکہ اس سمت میں بایاں محاذ کا اہم کردار ہو سکتا ہے۔
مسٹر کمار نے سپریم کورٹ کے یکم اپریل سے تمام ہائی ویز کے ارد گرد شراب کی دکانوں کو بند کرنے کے فیصلے کی بابت پوچھے جانے پر کہا کہ مکمل شراب بندی لاگو کرنے کی سمت میں بہار نے پورے ملک کو راستہ دکھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہائی ویز پر 500 میٹر کے دائرے میں شراب کی دکانوں کو ہٹانے کے سپریم کورٹ کے حکم کے بعد اگر ریاستی حکومتیں ہائی ویز پر کھلی ہوئی شراب کی دکانوں کو شہر یا گاؤں میں لے جائے گی تو اس کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا بلکہ ملک میں مکمل شراب بندی لاگو کرنے کی پہل ہونی چاہئے اور عوام اس کی حمایت میں ہیں۔
وزیر اعلی نے کہا کہ شراب بندی اور اس کے بعد نوٹ بندي سے بہار کو آمدنی کا نقصان نہیں ہوا ہے اور ہماری مجموعی آمدنی کم و بیش پہلے کی طرح ہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے شراب پر لاگو ویٹ اور ایکسائز سے ریاست کو پانچ ہزار کروڑ روپے کی آمدنی ہوتی تھی لیکن شراب بندی کے بعد آئے اعداد و شمار سے واضح ہو گیا ہے کہ حکومت کو جتنی آمدنی سال 2015-16 میں ہو ئی تھی اتنی ہی آمدنی سال 2016-17 میں بھی ہوئی ہے، ابھی اس میں مزید اضافے کی ہی امید ہے۔