کلکتہ۔ مغربی بنگال میں حالیہ دنوں میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات اور انتظامیہ کی ناکامی کی وجہ سے ترنمول کانگریس کے مسلم ممبران اسمبلی و ممبران پارلیمنٹ اور دیگر پارٹی لیڈروں میں سخت ناراضگی ہے۔ مگر پارٹی اعلیٰ کمان کی سخت گرفت اور کارروائی کی خوف کی وجہ سے اس مسئلے پر لب کشائی کرنے سے گریز کر رہے ہیں ۔
مغربی بنگال کئی مسلم ممبران پارلیمنٹ و ممبران اسمبلی نے آف دی ریکارڈ گفتگو میں ریاست میں ہوئے حالیہ فسادات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب حکومت کی ناکامی کا نتیجہ ہے ،آر ایس ایس کی سرگرمی بڑھ رہی ہے ۔ وہ فرقہ ورانہ خطوط پر لوگوں کو بھڑکا رہے ہیں مگر ترنمول کانگریس صرف کانگریس اور بایاں محاذ کو ختم کرنے کی کوشش میں لگی ہوئی ہے۔ مغربی بنگال کے کئی لیڈروں نے یواین آئی کے نمائندے کو فون کرکے فسادات کی رپورٹنگ کی فرمائش کرتے ہوئے کہا کہ ہم لوگ تو مجبور ہیں کم سے کم میڈیا میں سچائی سامنے آنی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم کچھ بھی کرنے سے معذور ہیں۔ اگر انہوں نے حکومت کی مرضی کے بغیر کوئی بھی بیان دیا تو انہیں کنارے لگادیا جائے گا اوروہ کہیں کے بھی نہیں رہیں گے ۔ ایک سینئر مسلم لیڈر جنہوں نے چند مہینے قبل ہی کانگریس چھوڑ کر ترنمول کانگریس میں شامل ہوئے ہیں نے یو این آئی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ مجبور ہیں او ر وہ اپنی کشتی جلا کر ترنمول کانگریس میں شامل ہوئے ہیں ۔ جس طریقے سے عام آدمی بے بس ہے اسی طرح ہم لوگ ترنمول کانگریس میں مجبور ہیں ، کچھ بھی بولنے کی جرأت کی تو کنارے لگا دیے جائیں گے۔ بلکہ عام آدمی اس ظلم کے خلاف صدائے احتجاج بھی بلند کرسکتا ہے مگر ہم کچھ بھی نہیں کرسکتے ہیں ۔
خیال رہے کہ درگا پوجا اور محرم کے بعد مغربی بنگال کے 8اضلاع میں سلسلہ وار فرقہ ورانہ فسادات رونما ہوئے ہیں ۔ شمالی 24پرگنہ کے حاجی نگر ، مارواڑی کل، بلور پارہ اور اس کے آس پاس علاقوں میں کئی دنوں تک بمباری ہوتی رہی جس کی وجہ سے درجنوں دوکانیں تباہ ہوگئیں اور درجنوں مکانات کو توڑ دیا گیا ہے۔بلکہ بلور پارہ جہاں 30سے 40افراد کی مسلم آبادی ہے انہیں بے گھر کردیا گیا ہے ۔انتظامیہ ، سیاست داں ان لوگوں کو اپنے مکان میں آباد کرانے سے معذور ہیں ۔ ایک انگریزی نیوز ویب سائٹ نے ترنمول کانگریس کے ایک ممبر پارلیمنٹ کے حوالے سے کہا ہے کہ ترنمول کانگریس کی قیادت بی جے پی اور آر ایس ایس کی طاقت میں اضافے کا اندازہ کرنے میں ناکام رہی ہے ۔سی پی ایم اور کانگریس کو بنگال کی سیاست میں ختم کردیا گیا ہے ۔ سیاسی خلاء کو بی جے پی اور آر ایس ایس تیزی سے بھر رہی ہے ۔اپنا نام ظاہر نہیں کرنے کی شرط پر ترنمول کانگریس کے ممبر پارلیمنٹ نے کہا کہ پارٹی کی اعلیٰ کمان ریاست میں صحیح صورت حال کا اندازہ نہیں کرپارہی ہے ۔انہیں اندازہ نہیں ہے کہ بنگال میں بی جے پی اور آرایس ایس کی طاقت کس تیزی سے بڑھ رہی ہے ۔یہ لوگ سمجھتے ہیں انہیں کوئی خطرہ نہیں ہے مگر یہ لوگ غلط ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں میں مغربی بنگال میں جوفسادات ہوئے ہیں اس نے ثابت کردیا ہے کہ ہمارا اندازہ غلط ہے ۔اس سے قبل اتنے بڑے پیمانے پر ریاست میں فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات نہیں ہوئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ریاست میں فرقہ ورانہ تشدد کے واقعات رونما ہونے کے بعد ترنمول کانگریس کے ورکروں کی مذہب کی بنیاد پر شناخت کی جارہی ہے ۔
ترنمول کانگریس کے ممبر پارلیمنٹ نے کہا کہ ریاست میں فرقہ پرستی کا مقابلہ کرنے کیلئے ہمیں کراس روڈ پر ورک شاپ کرنے کی ضرورت ہے ۔بنگال کی عوام محبت اور بھائی چارہ کے ساتھ رہنا پسند کرتی ہے ۔یہ لوگ کسی بھی طرح کی فرقہ پرستی کے سخت خلاف ہیں ۔ خیال رہے کہ اسمبلی انتخابات کے بعد ترنمول کانگریس کانگریس اور بایاں محاذ کے خاتمہ کی کوشش کررہی ہے ۔ کئی اپوزیشن کی قیادت والی میونسپلٹی کے کاؤنسلروں کو اپنی پارٹی میں شامل کرکے بلدیاتی اداروں پر قبضہ کرلیا ہے ۔اب تک کانگریس اور بایاں محاذ کے 5ممبران اسمبلی ترنمول کانگریس میں شامل ہوچکے ہیں ۔کئی علاقوں میں کانگریس اور سی پی ایم کے دفاتر پر قبضہ کرلیا گیا ہے یا پھر وہ ویران ہیں ۔مارواڑی کل کے ترنمول کانگریس کے ورکر عبدالغنی کو میڈیا میں غنڈہ کے طور پر پیش کیا جارہا ہے ۔انہوں نے یو این آئی سے کہا کہ ان کے خلاف کسی بھی پولس اسٹیشن میں ایف آئی آر نہیں ہے مگر اس کے باوجود ترنمول کانگریس کے لیڈر ہی مجھے غنڈہ بتارہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اس سے بڑھ کر مایوسی کی کیا بات ہوسکتی ہے۔