پیرس۔ فرانس میں صدارتی انتخاب کے لیے ووٹنگ کا آغاز ہو گیا ہے جبکہ تین روز قبل پیرس پولیس پر ہونے والے قاتلانہ حملے کے بعد سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ اتوار کو ہونے والے انتخاب کے لیے ملک بھر میں تقریباً پچاس ہزار پولیس اہلکار اور سات ہزار فوجی تعینات کیے گئے ہیں۔ خیال رہے کہ فرانس میں ہونے والے اس صدارتی انتخاب میں کل 11 امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہے۔ اگر کوئی بھی امیدوار 50 فیصد سے زیادہ ووٹ نہ لے سکا تو یہ انتخاب دوسرے مرحلے میں چلا جائے گا۔ دوسرے مرحلے میں پہلے اور دوسرے نمبر کے دو امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہو گا۔
فرانس میں مقامی وقت کے مطابق صبح آٹھ بجے پولنگ کا آغاز ہوا جو کہ شام آٹھ بجے تک جاری رہے گی۔ اِن انتخاب کو یورپ کے مستقبل کے لیے بہت اہم قرار دیا جا رہا ہے جس میں اس وقت چار امیدواروں صدرات کے عہدے کے انتہائی قریب تصور کیا جا رہا ہے۔ ان چار امیدواروں میں کنزرویٹیو فرانسوا فیوں، انتہائی دائیں بازو کی ماری لا پین، امینیول میکخواں اور انتہائی دائیں بازو کے ژاں لوک میلوں شوں شامل ہیں۔
ان تمام امیدواروں نے ملک میں انتخابی مہم کے دوران کئی مباحثے کیے اور سب کے سب نے یورپ، امیگریشن، معیشت اور فرانسیسی شناخت کے حوالے سے مختلف نظریات اور تصورات پیش کیے۔ واضح رہے کہ جمعرات کو فرانس کے دارالحکومت پیرس میں حکام کے مطابق ایک مسلح حملہ آور کی فائرنگ سے پولیس کا ایک اہلکار ہلاک اور دو زخمی ہو گئے تھے۔ اس حملے کے بعد ملک میں صدراتی انتخابات کے لیے سخت سکیورٹی کے انتظامات کیے گئے ہیں۔
انتخابی مہم کے دوران بھی نیشنل سکیورٹی گفتگو کا مرکزی نکتہ رہی ہے، تاہم امیدواروں پر حالیہ حملوں کو اپنے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔ صف اول کے امیدواروں کے درمیان سخت مقابلے کی توقع کی جا رہی ہے لیکن ایسا بھی امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ان میں سے کسی بھی امیدوار کو 50 فیصد ووٹ ملنا مشکل ہیں۔ سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے دو امیدواروں کے درمیان دوسرا مقابلہ سات مئی کا ہوگا۔