کیلی فورنیا: معروف سرچ انجن کمپنی گوگل نے دنیا کے نقشے سے فلسطین کو ہٹا کر اس کی جگہ اسرائیل کو شامل کردیا۔
گوگل کی ویب سائٹ پر موجود نقشے پر فلسطین لکھ کر سرچ کرنے پر گوگل میپ فلسطین کے بجائے اسرائیل کو ڈھونڈ کر لاتا ہے حالانکہ جن مقامات کو مکمل طور پر اسرائیل کا حصہ دکھایا گیا ہے قبل ازیں وہ مقامات فلسطین کا حصہ دکھائی دیتے تھے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق گوگل کے اس اقدام کی سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر شدید مذمت کی جارہی ہے اور اسے تاریخ کو مسخ کرنے کی کوشش قرار دیا جارہا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر palestineishere# کا ہیش ٹیگ ٹرینڈ کرنے لگا ہے اور لوگوں کی جانب سے گوگل کے اس اقدام کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
اس کے علاوہ ویب سائٹ Change.Org کی جانب سے ایک مہم بھی شروع کی گئی جس میں گوگل سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ فلسطین کو دوبارہ نقشے میں شامل کرے، اس مہم پر اب تک ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد دستخط کرچکے ہیں۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ فلسطین کو نقشے سے ہٹاکر گوگل نے یہ ثابت کردیا ہے کہ وہ بھی اسرائیلی حکومت کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی میں برابر کا شریک ہے۔
ٹوئٹر پر لوگوں نے گوگل کے اس اقدام پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا، ایک شخص نے کہا کہ اقوام متحدہ کے غیر رکن مبصر ریاست کا درجہ رکھنے والے فلسطین کو نقشے سے ہٹانا فلسطینیوں کی توہین کے مترادف ہے۔
Change.Org پر زیک مارٹن نامی شخص نے پٹیشن شروع کی ہے اور اس میں گوگل سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ نقشے پر فلسطین کو دوبارہ شامل کرے۔
مڈل ایسٹ مانیٹر کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی جرنلسٹس فورم نے اس حوالے سے اپنے بیان میں کہا کہ گوگل نے 25 جولائی کو نقشہ تبدیل کیا اور اس کے پیچھے اسرائیلی سازش ہے۔
فورم کا مزید کہنا تھا کہ گوگل کا یہ اقدام عالمی اقدار اور کنونشنز کی بھی خلاف ورزی ہے۔