سابق گورنر نے مسلمان کو نمائندگی نہ دینے پر ایس پی و کانگریس کو نشانہ بنایا
لکھنؤ(نامہ نگار)۔ اترا کھنڈ اور مزورم کے سابق گورنر ڈاکٹر عزیز قریشی نے ریاست میں بر سر اقتدار سماج وادی پارٹی حکومت اور کانگریس پارٹی کی سخت تنقید کی ہے۔سابق گورنر نے حالیہ راجیہ سبھا کے الیکشن کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ بڑے افسوس کا مقام ہے کہ بی جے پی نے تو دو مسلم امیدواروں کو راجیہ سبھا بھیج دیا لیکن سو برس پرانی کانگریس اور اپنے وجود سے اب تک کی سماج وادی پارٹی نے کسی ایک مسلمان کو بھی راجیہ سبھا بھیجنے کے لائق نہیں سمجھا۔اس تاریخی واقعہ سے گاندھی نہرو کا نام لینے والی کانگریس اور لوہیا کا جاپ کرنے والی سماج وادی پارٹی کے چہرے بے نقاب ہو گئے ہیں۔یہ ایسا جرم ہے جسکا جواب ان دونوں پارٹیوں کو تاریخ کے کٹگھرے میں کھڑا ہو کر دینا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ سب سے زیادہ افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ جو 57افراد راجیہ سبھا کےلئے منتخب ہوئے ہیں ان میں 94فیصد کروڑ پتی یا اربپتی ہیں اور ان میں بھی کافی بڑی تعداد کا تعلق جرائم کی دنیا سے ہے۔
اتر پردیش اسمبلی کےعام انتخابات2017کے تناظرمیں ڈاکٹر قریشی نے کہا کہ فی الوقت ریاست کی جو سیاسی صورت حال ہے اسے پیش نظر رکھتے ہوئے کوئی بھی سیاسی جماعت اپنے دم پر حکومت بنانے کی حالت میں نہیں ہوگی۔ انہوںنے دعویٰ کیا کہ اسمبلی الیکشن میں کانگریس کی حالت بہتر ہوگی ۔ کانگریس اپنے دم پر حکومت تو نہیں بنا سکے گی لیکن اس میں کوئی شبہ نہیں کہ کانگریس کے بغیر کوئی بھی پارٹی اپنی حکومت بنانے کی حالت میں نہیں ہوگی۔مسلمانوں کا کوئی قائد یا رہنما نہ ہونے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ڈاکٹر عزیز قریشی نے کہا کہ در اصل سیاسی پارٹیاں نہیں چاہتیں کہ مسلم قیادت پیدا ہو۔
ڈاکٹر قریشی نے یو پی کانگریس کے صدر راج ببر کے حالیہ بیان کی تائید کی کہ کسی بھی سیاسی جماعت نے مسلمانوں کے لیئ کچھ نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی اور اسکی حکومتوں نے حالانکہ مسلمانوں کی بہتری اور ترقی کےلئے بہت کچھ کیا ہے لیکن وہ ناکافی ہے۔ ڈاکٹر قریشی نے کہا کہ ملک کے مسلمانوں کو نہ توپارلیمنٹ، راجیہ سبھا، ریاستی اسمبلی یا کونسل کا ٹکٹ چاہیے اور نہ ہی کابینہ میں جگہ انکی تو بس یہی خواہشو ضرورت ہے کہ انہیں مرکز و ریاستی حکومتوں میں کالس تھری اور کلاس فور کی ملازمتوں میں آبادی کے تناسب میں حصہ ملے اور اسکے مال و عزت کےتحفظ کی گارنٹی لی جائے۔انہوں نے بھارت کے مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ تمام لیڈروں اور پارٹیوں سے مذکورہ مطالبات پر بات کریں اور ان ہی پارٹیوں اور افراد کو اپنا ووٹ بھی دیں جو اس متفق ہو۔ ڈاکٹر قریشی نے تو یہ بھی مشورہ دے دیا کہ مسلمانوں کو اگر اس مطالبہ کےلئے مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ جیسے سیکولر خیالات والے افرادسے بھی بات کرنا پڑے تو گریز نہ کریں۔
ڈاکٹر قریشی نے ملک و ریاست کی موجودہ تاریک صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس تاریکی میں اکھلیش یادو اور راہل گاندھی جیسے چہرے چمک رہے ہیں جو تاریک سرنگ کے خاتمے پر اندھیرے میں مشعل کی طرح روشن اور ہماری آخری امید ہیں۔سابق گورنر نے آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے لیڈڑ اور رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی کے منافرت سے پربیانات کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہاکہ وہ اپنی تقریروں سے سیکولر ووتوں کو تقسیم کرکے فرقہ پرست طاقتوں کو اپنے ناپاک منصوبوں میں کامیاب ہونے میں مدد کریں گے۔