واشنگٹن۔ امریکی وزارت خارجہ کے ایک افسر نے کہا ہے کہ روس کی جانب سے شام پر فوجی حملے کرنے کے لئے ایرانی فضائی اڈے کا استعمال افسوسناک تو ہے مگر حیرت انگیز نہیں۔ نیز کہا کہ حکومت ابھی یہ اندازہ لگارہی ہے کہ روس، ایران تعاون کس حد تک ہے ۔ وزارت خارجہ کے ترجمان مارک ٹونر نے کہا کہ ایرانی اڈوں کا استعمال کرنے کے باوجود امریکہ روس کے ساتھ شام میں اسلامی مملکت (داعش) کے خلاف لڑائی میں تعاون کے معاہدہ سے گریز نہیں کرے گا۔ تاہم انہوں نے یہ بھی کہاکہ ابھی ہمارے درمیان یہ معاہدہ طے نہیں پایا ہے نیز یہ بھی کہا کہ روس ان اعتدال پسند شامی باغی فورسیز پر حملہ کررہا ہے جن کی امریکہ حمایت کرتا ہے ۔
شامی صدر بشار الاسد کو اقتدار سے ہٹانے کے لئے ہونے والی بغاوت میں حلب باغیوں کا بہت بڑا گڑھ رہا ہے ۔ اس لڑائی میں اسد کو پڑوسی ملکوں کی شیعہ مسلم ملیشیاوں سے بری اور روسی جنگی طیاروں نے فضائی مدد مل رہی ہے ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ علاقہ اور وسائل پر قبضہ کے لئے رہائشی علاقوں پر اندھا دھند حملے کئے جارہے ہیں ان میں بیرل بموں کا بھی استعمال کیا گیا ہے جس میں سیکڑوں عام شہری بشمول درجنوں بچے مارے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا تمام فریق عام شہریوں کے تحفظ کی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ بان ایک مرتبہ پھر اپیل کی کہ کم از کم 48 گھنٹے کے لئے فوراً حلب میں لڑائی بند کی جائے تاکہ لوگوں کو کھانا پینا اور دیگر ضروری امداد پہنچائی جاسکے ۔ انہوں نے امریکہ اور روس پر زور دیا کہ وہ جلد از جلد جنگ بندی کرائیں۔