شنگھائی:چین نے بحیرہ جنوبی چین میں متنازعہ جزائر کے سلسلے میں بڑھتے دباؤ کے درمیان آج کہا کہ اس نے اپنے سمندری مفادات کی حفاظت کے لئے نئے سیٹلائٹ کا پروجیکشن کیا ہے ۔چین نے کل ‘گاؤفین 3’سیٹلائٹ کی لانچنگ کی تھی۔ ریڈار کے نظام سے لیس یہ مصنوعی سیارہ ایک میٹر کے ریزولیوشن کے ساتھ خلا سے زمین کی تصاویر لے سکتا ہے ۔ اس کی خاصیت یہ ہے کہ یہ کسی بھی موسم میں کام کر سکتا ہے ۔ اس منصوبے کے سربراہ شو فوکیشیانگ نے چین کے سرکاری اخبار چائنا ڈیلی کو بتایا کہ یہ سیٹلائٹ سمندری ماحول، جزائر، بحری جہازوں اور تیل املاک کی نگرانی میں اہم کردار ادا کرے گا۔ گاؤفین جیسا سیٹلائٹ ملک کے سمندری حقوق اور مفادات کی حفاظت کرنے میں کافی فائدہ مند ثابت ہوگا۔ گزشتہ ماہ ہیگ واقع بین الاقوامی ٹریبونل نے جنوبی چین کے سمندر پر چین کے دعوے کے خلاف فیصلہ سنایا تھا لیکن چین نے اسے تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔ اس کے بعد اس علاقے میں کشیدگی میں اضافے کا خدشہ بڑھ گیا ہے ۔ چین جنوبی چین کے سمندر کے متنازعہ اسپریٹلي جزیرے پر اپنا دعوی کرتا ہے جبکہ ویت نام، تائیوان، فلپائن، ملائیشیا اور برونائی بھی اس پر اپنا دعوی کرتے ہیں۔ جنوبی چین کے سمندر کے ذریعے ہر سال پانچ ٹریلین ڈالر کا کاروبار ہوتا ہے ۔