چتوڑگڈھ۔ چتوڑگڈھ میں آج انسانیت کو شرمندہ کرنے والا ایک واقع پیش آیا۔ ایک لاش کی تدفین کو لے کردو مسلک کے لوگ آپس میں الجھ گئے، جس کی وجہ سے میت کو اپنے ہی شہر میں دو گز زمین بھی نصیب نہ ہو سکی ۔یہی نہیں مسلکی تنازع اتنا بڑھ گیا کہ پولیس کو بلانا پڑگیا ، پھر بھی تدفین نہیں ہوسکی اور مجبورا اہل خانہ کو 100 کلومیٹر دور لے کر تدفین کرنی پڑی ۔
اس معاملہ میں نہ صرف انسانیت کا گلا گھونٹا گیا ، بلکہ وقف ایکٹ کے تحت اس قانون کی بھی دھجیاں اڑا دی گئیں ، جو کسی بھی قبرستان میں کسی بھی مسلک کے لوگوں کو دفن کرنے کی اجازت دیتا ہے ۔ اطلاعات کے مطابق مرحوم احمد حسین کئی برسوں سے چتوڑ گڑھ میں ہی رہ رہا تھا ، جس کا بیماری میں علاج کے دوران اودے پور میں انتقال ہو گیا۔
مرحوم کے اہل خانہ لواحقین بوندی روڈ واقع قبرستان میں اس کو دفن کے لئے لے گئے ، تو قبر کھودنے کے بعد بریلوی مسلک کے لوگوں نے یہ کہتے ہوئے تدفین کرنے سے روک دیا کہ احمد حسین تبلیغی جماعت سے وابستہ تھا۔
تدفین سے روکے جانے پر مرحوم کے اہل خانہ اور بریلوی مسلک کے لوگوں کے درمیان صبح سے شام تک تنازع چلتا رہا ۔ جہاں مرحوم کے لواحقین اسے اس قبرستان میں دفن کرنے پر بضد تھے، وہیں دوسرے لوگ اس کی اجازت دینے کو تیار نہیں تھے ۔