ملکہ پور،بلڈھانہ۔ ضلع بلڈھانہ کے ملکہ پور شہر میں عید میلادالنبی کے جلوس کے موقع پر پھوٹ پڑنے والے فرقہ وارانہ فسادات میں ابتک تین سو سے زائد مسلم نوجوانوں کو گرفتار کیا جاچکا ہے اور کرفیو لگانے کے باوجود مسلم املاک کو نقصان پہنچایا جارہا ہے جس کی شکایت جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی )قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے سابق اقلیتی امور وزیر و سینئر کانگریس رکن اسمبلی عارف نسیم خان سے کی جس کے بعد انہوں نے وزیر اعلی کی توجہ اس جانب مبذول کرائی ۔
گلزار اعظمی نے بتایا کہ انہیں آج شام ملکہ پور جمعیۃ علماء کے خادم نجم راشدی کا ٹیلی فون موصول ہوا جنہوں نے ملکہ پور شہر کے حالات بتائے جس کے بعد انہوں نے عارف نسیم خان سے گفتگو کی اور حالات سے انہیں باخبر کیا جس کے بعد نسیم خان نے معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے وزیر اعلی مہاراشٹر دیوندر فڑنویس سے گذارش کی کہ وہ مسلم نوجوانوں کی بے جا گرفتاریوں پر فوراً روک لگانے کے احکامات جاری کریں اور حالات کو جلداز جلد کنٹرول کرنے کے لیئے اعلی پولس حکام کو ہدایت دیں ۔
عارف نسیم خان نے ایس پی باگسکر اور آئی جی ماتھور سے بھی ٹیلی فون پر گفتگو کی اور ان سے مسلم نوجوانوں کی بے جا گرفتاریوں پر فوری روک اور خاطیوں کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا ۔ گلزار اعظمی نے بتایا کہ عید میلادالنبی سے ایک روز قبل ملکہ پور کے ایک غیر مسلم لڑکے نے حضور اور حضرت فاطمہؓ کی شان میں گستاخی کی تھی جس کے بعد سے ہی شہر کا ماحول خراب تھا اس پر یہ کہ جلوس عید میلاد النبی کے روایتی راستوں کی پولس نے اجازت نہیں دی تھی اور ۲۵؍ ہزار افراد کے جلوس کے لیئے صرف ۷۰؍ پولس والوں کا بندوبست کیا گیا تھا جس کی وجہ سے دوران جلوس شرکاء جلوس پر پتھراؤ کیا گیا جس کے بعد مسلم نوجوانوں نے بھی اپنے بچاؤ میں جوابی کارروائی کرتے ہوئے پتھر اؤ کیا جس کی وجہ سے ماحول خراب ہوتا گیا ۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ بجائے امن قائم کرنے کے مقامی بی جے پی ایم ایل اے فرقہ پرستوں کی پشت پناہی کررہے ہیں جس کی وجہ سے حالات مزید خراب ہوتے جارہے ہیں اور مسلمانوں کی املاک کو نقصان پہنچایا جارہا ہے جس پر فوری کارروائی کرنا ضروری ہے ۔