مجلس اتحاد المسلمین سربراہ کا خیال وادی کولاقانونیت کی طرف لے جایا جارہا ہے
حیدرآباد۔ کشمیر کے موجود حالات پر گہرے دکھ اور تشویش کا اظہارکرتے ہوئے حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ و صدر کل ہند مجلس اتحادالمسلمین اسدالدین اویسی نے کہا کہ 90دن سے زیادہ وہاں کرفیو نافذ ہے ۔ 100 سے زیادہ لوگ ہلاک ہوچکے ہیں۔ ہزاروں زخمی ہیں لیکن حکومت خاموش تماشائی ہے ۔ اسدالدین اویسی نے حیدرآباد میں مجلس کے صدر دفتر دارالسلام میں میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کشمیر کے بارے میں سابق پارلیمنٹرین سیف الدین سوز کے ایک بیان کے حوالہ سے کہا کہ کشمیر کا اپنا ایک دستور ہے ۔ وزیراعظم نریندر مودی کو پارلیمنٹ میں بھاری اکثریت حاصل ہے ۔ اپنی اس عددی طاقت کے ذریعہ وہ کشمیر کے مسئلہ کو حل کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں لیکن وہ ایسا نہیں کرپا رہے ہیں۔ اسدالدین اویسی نے کہا کہ کل جماعتی وفد کے دورہ کے بعد بھی وہاں حالات کا بہتر نہ ہونا تشویشناک ہے ۔
کشمیر میں امن قائم ہو ‘بازار کھلیں‘ اسکول و کالج کام کرنے لگیں‘ عام زندگی بحال ہو اس کے لئے حکومت درکار اقدامات نہیں کررہی ہے ۔ کشمیر کو لاقانونیت کی طرف لے جایا جارہا ہے ۔ اترپردیش کے انتخابی منظر سے متعلق ایک سوال کو اسدالدین اویسی نے ٹال دیا۔ اسدالدین اویسی نے کہا کہ وہ ایک عرصہ سے جس بات کا خدشہ ظاہر کررہے تھے وہ بات اب سامنے آرہی ہے ۔ حکومت ترقی کے ایجنڈہ پر نہیں بلکہ تنازعات کے ایجنڈہ پر کام کررہی ہے جو ملک کی وحدت کے لئے ایک خطرہ ثابت ہوگا۔