نئی دہلی۔ اگستا ویسٹ لینڈ رشوت خوری معاملے میں ملزم فضائیہ کے سابق سربراہ ایس پی تیاگی کو آج ضمانت مل گئی۔ پٹیالہ ہاؤس عدالت نے مسٹر تیاگی کو ضمانت دی ہے لیکن اس معاملے میں دیگر دو ملزمان مسٹر تیاگی کے بھائی سنجیو تیاگی اور گوتم کھیتان کو ضمانت نہیں ملی ہے۔ عدالت نے مسٹر تیاگی کو دو لاکھ روپے کے مچلکہ پر ضمانت دینے کے ساتھ ہی سخت ہدایت دی ہے کہ وہ عدالت کی اجازت کے بغیر دہلی قومی دارالحکومت علاقہ سے باہر نہیں جائیں گے اور گواہوں کو کسی طرح متاثر نہیں کریں گے۔ مسٹر تیاگی کو مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) نے ان کے بھائی اور وکیل کھیتان کے ساتھ گرفتار کیا تھا۔ سابق فضائیہ سربراہ پر الزام ہے کہ اس ہیلی کاپٹر سودے میں دلالوں سے رشوت لے کر نامناسب فائدہ پہنچایا گیا۔
عدالت سنجیو تیاگی اور گوتم کھیتان کی درخواست پر 04 جنوری کو فیصلہ سنائے گی، تب تک دونوں کو عدالتی حراست میں ہی رہنا ہوگا۔برطانیہ کی کمپنی اگستا ویسٹ لینڈ سے ہیلی کاپٹر کی خریداری کا یہ سودا ترقی پسند اتحاد (یو پی اے) حکومت کے وقت میں ہوا تھا۔ مسٹر تیاگی 2004 سے 2007 تک فضائیہ کے سربراہ رہے تھے۔ خصوصی سی بی آئی جج اروند کمار نے مسٹر تیاگی، ان کے چچازاد بھائی اور مسٹر کھیتان کی ضمانت کی درخواستوں پر 23 دسمبر کو محفوظ رکھا تھا۔ سی بی آئی نے ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ لوگ اونچی پہنچ والے ہیں اور اگر انہیں رہا کردیا جاتا ہے تو یہ گواہوں کو متاثر اور ثبوتوں کے ساتھ ساتھ چھیڑ چھاڑ کرسکتے ہیں جس سے اس معاملے کی تحقیقات پر اثر پر سکتا ہے۔
فضائیہ کے سابق سربراہ کو اگستا ویسٹ لینڈ ہیلی کاپٹر سودے میں 452 کروڑ روپے کی رشوت خوری کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
تیاگی کے وکیل نے اس معاملے میں وزیر اعظم کے دفتر کے ملوث ہونے کے الزام لگائے تھے۔ مسٹر تیاگی پر الزام ہے کہ ہیلی کاپٹروں کی زیادہ سے زیادہ پرواز کی اونچائی چھ ہزار سے کم کرکے 45 سو میٹر کرنے کی اجازت دی گئی۔ مسٹر تیاگی نے اس سودے میں معاہدہ دلانے میں مدد کی اور 3565 کروڑ روپے کے اس سودے میں ہندوستانی افسروں کو 90 سے 225 کروڑ روپے کی رشوت دی گئی۔یہ سودا 12 ہیلی کاپٹر کی خریداری کے لئے ہوا تھا اور تین کی ترسیل ہو چکی تھی۔ یہ تینوں ہیلی کاپٹر دہلی کے پالم بیس پر کھڑے ہیں۔