ممتاز قانون داں پروفیسر طاہر محمود سمیت زیادہ مسلم ماہرین قانون کا خیال ہے کہ طلاق بدعت کا تحفظ شریعت اپلیکیشن ایکٹ کے تحت نہیں کیا جا سکتا کیونکہ قران کریم میں بتایے گئےطلاق کے طریقه میں اسکا کوئی ذکر یا جواز نہیں ہے-
اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ ذرا ذرا سی معمولی باتوں پر ایک جھٹکے میں تین طلاق دینا نہ صرف غیر انسا نی اور فطری قانون کے خلاف ہے بلکہ قران کریم میں اسکا کہیں دور دور تک پتا نہیں جب یہ بحث چل رہی تھے تو راقم سمیت سیکڑوں لوگون نے طلاق کے اس طریقہ کی مخالفت کرتے ہوئے اسے ختم کرنے اور قران کریم میں بتایے گئے طریقے سے طلاق دینے کا فتویٰ جاری کرنے کی اپیل کی تھی لیکن تب اسکی مخالفت کرنے والوں کو ویسے ہی گالیوں سے نوازہ جاتا تھا جیسے سنگھی لونڈے مودی جی کے خلاف بولنے والوں کو دیتے ہیں-