درخواست گزار کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر عامر لیاقت حسین مذہبی سکالر نہ ہونے کے باوجود فتوے جاری کرتے ہیں جو کہ کسی طور پر بھی قابل قبول نہیں ہے۔
عدالت نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ بادی النظر میں درخِواست گزار کی طرف سے اُٹھائے گئے نکات درست ہیں۔ عدالت نے اس ضمن میں وفاقی حکومت اور پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی سے دس جنوری کو جواب طلب کیا ہے۔