مرکز کو وکیل مقرر کرنے کی ہدایت
نئی دہلی : گئو ركشا کے نام پر ملک کی چھ ریاستوں میں اور اس کو لے کر اقلیتوں اور دلتوں کے خلاف تشدد پر اب سپریم کورٹ نظر رکھےگا ۔ عدالت عظمی گئو رکشا کے نام تشدد سے متعلق معاملات پر بھی کی سماعت کرے گی ۔ ساتھ ہی ساتھ سپریم کورٹ نے چھ ریاستوں سے تشدد سے وابستہ معاملات کی معلومات بھی فراہم کرنے کیلئے کہاہے۔ خاص بات یہ ہے سپریم کورٹ نے جن چھ ریاستوں کو یہ بات کہی ہے ، ان میں سے پانچ ریاستوں میں بی جےپی کی حکومت کی ۔
مفاد عامہ کی تین عرضیوں پر سماعت کرتے ہوئے جمعہ کو سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت سے کہا کہ وہ ایک وکیل مقرر کرے ، جو اس کیس میں سپریم کورٹ کی مدد کرے گا۔کورٹ نے درخواست کی کاپی چھ ریاستوں کو بھیجنے کا بھی حکم دیا ۔ یہ ریاستیں کورٹ کو اپنے یہاں ہوئے معاملوں سے آگاہ کرائیں گی ۔ ان ریاستوں میں مہاراشٹر، گجرات، جھارکھنڈ، ہریانہ، مدھیہ پردیش اور اترپردیش شامل ہے۔ ایک عرضی گزار تحسین پوناوالا کی درخواست میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ان ریاستوں میں گئو رکشا کے نام پر تشدد کی آزادانہ اور منصفانہ جانچ ہونی چاهئے۔ ماملہ کی اگلی سماعت 7 نومبر کو ہوگی۔
واضح رہے کہ گئو رکشا کے نام پر ملک کی مختلف ریاستوں بالخصوص اتر پردیش، گجرات، مہاراشٹر وغیرہ میں تشدد کے کئی واقعات پیش ا چکے ہیں اور اسکے نام پر دلتوں اور مسلمانوں کو ہراساں کیا جاتا رہا ہے۔ ان ریاستوں میں کئی مسلمان اپنی جانیں بھی گنوا چکے ہیں۔ یو پی کے دادری علاقہ میں بھی ایک مبینہ گئو کشی کے واقعہ کے نام پر محمد اخلاق کو ہندو شدت پسندوں نے قتل کر دیا تھا اور انکے اہل خانہ کو بھی پریشان کیا گیا تھا۔ جسکی وجہ سے حالات بھی کشیدہ ہو گئے تھے۔