یونیورسٹی آف روچسٹر کے فزیشن اور سینئر ریسرچر مارک ایچ شیبر نے بتایا کہ ماہرین ابتدائی طور پردماغ کے چند حصوں میں دلچسپی لے رہے ہیں جن میں پرائمری سینسری کورٹیکس (چھونے کی حس)، ویژول کورٹیکس(بصری حصہ)، آڈیوٹوری کورٹیکس( آواز سے متعلق حصہ) اور سوماٹو سینسری کورٹیکس شامل ہیں ان حصوں کے ذریعے دماغ معلومات حاصل کرتا ہے۔
ابھی یہ تحقیق ابتدائی مراحل میں ہے تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اس عمل کے ذریعے ایسے افراد کے علاج کا ایک نیا راستہ کھل سکتا ہے جن کے دماغ کے کچھ حصے کسی انجری یا فالج کی صورت میں کام کرنا چھوڑ چکے ہوں۔