صرف بی جے پی لیڈر ہی کیوں بنتے ہیں گورنر؟
ممبئی : شیوسینا نے جمعہ کو سوال اٹھایا کہ صرف بھارتیہ جنتا پارٹی کے سابق لیڈروں کو ہی مختلف ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کا گورنر اور لیفٹیننٹ گورنر کیوں بنایا جا رہا ہے، جبکہ قومی جمہوری اتحاد میں بی جے پی کے ساتھیوں کو اس معاملے میں نظر انداز کیا جا رہا ہے۔
شیوسینا نے اپنے ترجمان اخبار ‘سامنا کے اداریہ میں کہا ہے کہ تلگو دیشم، شرومنی اکالی دل اور شیو سینا جیسے این ڈی اے اتحادی کے لیڈران یہ ذمہ داری نبھانے نے کے لئے تیار ہیں۔ ان تمام پارٹیوں میں کافی تجربہ کار اور سینئر لیڈران موجود ہیں۔ کسی کو بھی اعتراض نہیں ہوگا، اگر انہیں گورنر کا عہدہ دیا جائے ۔ شیوسینا نے کہا کہ یہ 280 (بی جے پی ممبران پارلیمنٹ) کی حکومت ہے، اس وجہ سے کوئی بھی اتحاد کے ساتھیوں کی پکار نہیں سنے گا۔
گورنر کے عہدے کو ختم کرنے کے بار بار اٹھی مطالبات کے بارے میں شیوسینا نے کہا کہ ماضی میں الزامات لگائے جاتے رہے ہیں کہ راج بھون کا استعمال پنشن یا غیر فعال سیاستدانوں کی سیاسی خواہشات کو پوری کرنے کے لئے کیا جاتا ہے۔ اداریہ کے مطابق کسی بھی ریاست میں سیاسی عدم استحکام کی صورت میں راج بھون سیاسی سرگرمی کا گڑھ بن جاتا ہے۔
شیوسینا نے کہا ہے کہ ملک کی سرحدوں کے پار سے حفاظت اور دراندازی کے مسائل کو دیکھتے ہوئے حساس سرحدی ریاستوں کے گورنر بنائے گئے دفاع اور محکمہ پولیس کے ریٹائرڈ افسروں کی بالکل الگ ذمہ داریاں ہوتی ہیں۔
شیوسینا نے کہا کہ پھر بھی ریٹائرڈ دفاعی افسران لیفٹیننٹ جنرل اے کے سنگھ کو ہٹا کر دہلی کے سابق رکن اسمبلی 73 سالہ جگدیش مکھی کو انڈمان نکوبار جزائر کا لیفٹیننٹ گورنر بنا دیا گیا۔ اداریہ کے مطابق مودی کی حکومت میں بھی وہی ہو رہا ہے جو کانگریس کی حکومت میں ہو رہا تھا۔ صرف ‘برانڈ بدل گیا ہے۔