سیمینار کے مہمان خصوصی سینئر صحافی جناب عارف عزیز نے منشی نول کشور کی صحافت کے پہلو پر روشنی ڈالتے ہوئے انکے اخبار ‘اودھ’ کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ اردو صحافت کی تاریخ میں منشی جی کا اخبار سنگ میل ہے ۔ ‘اودھ’ اخبار کے ذریعہ گنگا جمنی جمنی تہذیب نے بہت فروغ حاصل کیا۔ یہ اخبار ہندوستان کے ساتھ ساتھ فرانس اور دیگر مغربی ممالک میں بھی پڑھا جاتا تھا اور ان کے اخبار اس وقت انگریزی اخباروں سے آگے تھا۔
جناب عزیز نے بتایا کہ منشی نول کشور نے اپنے اخبار کو اعلی سطح دینے کے لیے سینئر ادیبوں اور صحافیوں کی خدمات لی۔. انکی توجہ سے نہ جانے کتنے گمنام ادیب سامنے آئے ۔ انہوں نے کہا کہ اودھ اخبار حکومت کے خلاف نہ تھا، لیکن بڑی حد تک غیر جانب داری کا پیروکار تھا۔ لوگوں کی مشکلات ان کی خبروں کا ایک اہم حصہ تھے . ھندستانی پر ظلم کی خبر بھی شایع ہوتی تھیں۔ یہ اخبار 92 سال تک شائع ہوا ہے ۔
برکت اللاک یونیورسٹی کی اسسٹنٹ پروفیسر مرضیہ عارف نے اس موقع پر کہا کہ منشی نول کشور اگر اردو، عربی، فارسی، سنسکرت، ہندی، بنگلہ، پشتو اور گرمکھي کی بکھری مخطوطات کو شائع نہ کرتے تو ہم بدی دولت سے محروم رہ جاتے ۔ یہ ان کی کوششیں تھی، جنکی وجہ سے چار ہزار کتابیں منظر عام پر آ سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کا دل ہر طرح کی فرقہ پرستی سے پاک تھا اور ہر مذہب کی کتابوں کو عوام تک پہنچانا انکی زندگی کا مقصد تھا۔