وسکانسن۔ امریکہ کے ریاست وسکانسن میں الیکشن کمیشن کو ایک درخواست موصول ہوئی ہے جس میں دو ہفتے قبل ملک میں ہونے والے صدارتی انتخاب کے سلسلے میں ہونے والی ووٹنگ کی دوبارہ گنتی کے لیے کہا گیا ہے۔ یہ درخواست گرین پارٹی کی صدارتی امیدوار جل سٹین کی جانب سے کی گئی ہے۔
ریاست وسکانسن میں ڈونلڈ ٹرمپ کو بہت تھوڑے ووٹوں سے اپنی حریف ہلیری کلنٹن پر کامیابی حاصل ہوئی تھی۔ اگر ریاست وسکانسن میں ہونے والے انتخاب میں نتیجہ بدل بھی دیا گیا تو بھی ہلیری کلنٹن صدر نہیں بن سکیں گیں۔ وسکانسن کے دس الیکٹورل ووٹ ہیں۔ جل سٹین نے کہا ہے کہ وہ ریاستوں میشیگن اور پینسلوینیا میں بھی ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی درخواست کریں گی۔
جل سٹین کا کہنا ہے کہ ووٹوں کی دوبارہ گنتی آئندہ ہفتے جمعے کو شروع ہو جائے گی۔ ٹوئٹر پر ایک پیغام میں وسکانسن کے الیکشن کمیشن نے تصدیق کی ہے کہ کمیشن کو سٹین اور ڈل لا فیونٹے کی جانب سے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی پٹیشنز موصول ہوئی ہیں۔ کمیشن کا کہنا ہے کہ وہ اس سلسلے میں تفصیلات بعد میں شائع کریں گے۔ ادھر جل سٹین کا کہنا ہے کہ ووٹوں کی دوبارہ گنتی آئندہ ہفتے جمعے کو شروع ہو جائے گی۔
انتخابات میں ووٹنگ حقوق پر کام کرنے والے وکلا جان بونفیض اور ایلکس ہالڈرمین نے امیدواروں سے کہا ہے کہ وہ ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی مہم چلائیں۔ ان کا کہنا ہے کہ دوبارہ گنتی کے نتائج کا غور سے جائزہ لینا ہوگا۔
ایلکس ہالڈرمین کا کہنا ہے کہ تین ریاستوں میں نتائج رائے شماری سے بالکل مختلف تھے۔ انھوں نے کہا کہ اس بات کا امکان کم ہے کہ انتخابی نتائج میں ہیکنگ کر کے رد و بدل کی گئی ہو۔ تاہم انتخاب سے قبل روسی مداخلت کے حوالے سے تشویش ظاہر کی جا چکی ہے۔
ریاست میشیگن میں دوبارہ گنتی کی درخواست دینے کا آخری دن بدھ ہے جبکہ پینسلوینیا میں اس درخواست کے لیے پیر آخری روز ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم کی جانب سے اس درخواست کے حوالے سے کوئی ردِعمل سامنے نہیں آیا ہے۔