لکھنؤ۔ سماج وادی پارٹی میں صلح کی کوشش ایک بار پھر بے نتیجہ ثابت وہئی ہے۔ دو خیموں میں تقسیم بر سر اقتدار سماج وادی پارٹی کو ایک کرنےکی ایک اور کوشش ناکام ہوئی۔ سماج وادی پارٹی میں سپریموں ملائم سنگھ یادو اور وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو کے درمیان اس سلسلہ میں کئی گھنٹے گفتگو توہوئی لیکن اسکا کئی نتیجہ نہیں نکل سکا۔ دوسری جانب رام گوپال یادو نے اعلان کر دیا کہ سماج وادی پارٹی سے کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
ہم اکھلیش یادو کی قیادت میں الیکشن لڑیں گے۔ پارٹی کے نشان کا فیصلہ انتخابی کمیشن کرے گا۔اس سے قبل آج صبح اکھلیش یادو خیمہ آج رام گوپال یادو کی سرربراہی میںانتخابی کمیشن سے ملا تھا اور اس نے دعویٰ کی تھا کہ اکھلیش یادو کی سربراہی والا گروپ ہی اصل سماج وادی پارٹی ہے لہذا اسے ہی سائکل نشان بھی ملنا چاہیے۔
سمجھا جاتا ہے کہ سماج وادی پارٹی میں اپنی اپنی ضدپر اڑے رہنے کی وجہ سے یہ بات چیت بے نتیجہثابت ہوئی۔نئی دہلی سے ملائم سنگھ کے واپس لوٹنے کے بعد تقریبا ساڑھے بارہ بجے اکھلیش اپنے والد کے وکرمادتیہ روڈ پر واقع رہائش گاہ پہنچے۔
بعد میں تقریبا تین بجے شیو پال سنگھ یادو بات چیت میں حصہ لینے پہنچے۔ اکھلیش قریب ساڑھے تین بجے میٹنگ سے باہر آئے مگر اس بارے میں انہوں نے صحافیوں سے کچھ بھی بات کرنے سے انکار کر دیا۔ وزیر اعلی اس کے بعد باپ کے گھر سے ملحقہ اپنے گھر گئے اور تقریبا پانچ منٹ کے بعد وہاں سے نکل کر کالی داس رورڈ پر واقع اپنی سرکاری رہائش گاہ چلے گئے۔
دریں اثناء، پارٹی ذرائع نے بتایا کہ سماج وادی پارٹی کے ایک سینئر لیڈر اور راجیہ سبھا ممبر پارلیمنٹ نے اکھلیش سے آج صبح ملاقات کی اور ان سے خطرے میں پڑے پارٹی کے انتخابی نشان کی دہائی دیتے ہوئے جلد اقدامات کرنے کی درخواست کی ۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی کا انتخابی نشان اگر ضبط ہوتا ہے تو یہ پارٹی کیلئے ٹھیک نہیں ہو گا۔ذرائع کے مطابق اکھلیش دو چیزوں پر قائم ہیں جن میں خود کو وزیر اعلی چہرہ اعلان کرنے اور امیدواروں کے انتخاب میں ان کی رضامندی شامل ہونا شامل ہے۔ دوسری طرف ملائم سنگھ نے بغیر رضامندی کے قومی نمائندگان کانفرنس بلا نے کے تئیں ناراضگی کا اظہار کیا۔
اکھلیش کی تجویز کو انہوں نے توجہ سے تو سنا مگر کوئی رائے نہیں دی۔نئے سال میں ملائم سنگھ یادو اور اکھلیش یادو کے درمیان یہ پہلی ملاقات تھی۔ ملائم سنگھ کل دہلی میں الیکشن کمشنر سے ملے تھے اور اپنا موقف رکھا تھا۔ انہوں نے اکھلیش کو سماجوادی پارٹی کے صدر مقررکرنے کو غیر قانونی بتایا تھا۔
ذرائع نے بتایا کہ الیکشن کمیشن کی طرف سے پارٹی کے انتخابی نشان”سائیکل” کو ضبط کئے جانے کا واضح اشارہ دیئے جانے کے بعد باپ بیٹے نے صلح کی کوشش کی۔ درمیان کا راستہ نکالنے کی ان کی قواعد میں پارٹی کے قدآور لیڈر محمد اعظم خاں سمیت کئی لیڈران آگے آئے ۔
تاہم مسٹر ملائم سنگھ یادو اور مسٹر اکھلیش یادو کے درمیان ملاقات کا باضابطہ نتیجہ ابھی تک سامنے نہیں آیا ہے۔وزیر اعلی اکھلیش یادو کے استاد کا کردار ادا کر نے والے ان کے چچا پرو فیسر رام گوپال یادو نے بھی الیکشن کمشنر سے مل کر اپنا موقف رکھا تھا۔ انہوں نے کمیشن سے مطالبہ کیا تھا کہ سائیکل انتخابی نشان اکھلیش خیمے والی سماج وادی پارٹی کو دیا جائے۔ اس معاملے میں اب فیصلہ الیکشن کمیشن کو کرنا ہے۔