سڈنی: مسلم خواتین کیلئے تیراکی کا لباس ”برقینی“ بنانے والی آسٹریلوی خاتون کا کہنا ہے کہ پیرس میں برقینی پر پابندی سے اس کی فروخت میں مزید اضافہ ہوا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق سڈنی کی 48 سالہ خاتون آہدہ زنیتی جو برکینی یا برقینی نام کو اپنا ٹریڈ مارک قرار دیتی ہیں کا کہنا ہے کہ ان کے اس لباس کی فروخت میں 200 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ تیراکی کا یہ لباس جبر کا نہیں بلکہ آزادی اور صحت مند زندگی کا ترجمان ہے، اس لباس کے بنانے کا بنیادی مقصد مسلمان خواتین کو بھی آسٹریلیا کی ساحلی زندگی میں حصہ لینے کا موقع فراہم کرنا تھا۔
آسٹریلوی خاتون نے مزید کہا کہ میں چاہتی تھی کہ میری بیٹیاں بڑی ہوں تو ان کے پاس چیزوں کے انتخاب کی آزادی ہو، وہ کسی حد تک فرانس میں برقعہ پر پابندی اور اسلام کے پھیلاؤ کی حوصلہ شکنی کی خبروں سے متاثر ہوئی تھیں۔
واضح رہے کہ فرانس کے بیشتر علاقوں میں حکام نے اس لباس پر یہ کہتے ہوئے پابندی عائد کردی ہے کہ یہ سکیولر ازم کے قانون کے منافی ہے۔ اے پی پی