اسلام آباد:پاکستان سے موصولہ سرکاری اعدادوشمار کے مطابق پاکستان کی 80 فیصد سے زائد آبادی آلودہ اور مضر صحت پانی پینے پر مجبور ہے ۔پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمٰن کے سوال کے جواب میں وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی رانا تنویر نے سینیٹ میں اس بات کا انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کونسل فار ریسرچ ان واٹر ریسورسز(پی سی آر ڈبلیو آر) نے ملک بھر میں پانی کا معیار جانچنے کے حوالے سے کئی مانیٹرنگ پروجیکٹس شروع کئے ہیں تاہم، فی الوقت صورتحال مخدوش کہی جا ئے گی لیکن ہم اسے درست کر لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ملک بھر کے 24 اضلاع میں موجود 2 ہزار 807 گاؤں سے جمع کیے جانے والے پانی کے نمونوں میں سے 69 سے 82 فیصد نمونے آلودہ اور مضر صحت پائے گئے ۔رانا تنویر نے بتایا کہ پی سی آر ڈبلیو آر کی رپورٹ کے مطابق پانی میں آلودگی زیادہ تر فضلے میں پیدا ہونے والے جراثیموں، زہریلی دھات، گدلاپن، حل شدہ مضر عناصر، نائٹریٹ اور فلورائیڈ کی موجودگی کی وجہ سے ہوئی۔ایوان بالا کو یہ بھی بتایا گیا کہ ملک بھر میں اسٹیٹ آف دی آرٹ 24 واٹر ٹیسٹنگ لیبارٹریز قائم کرنے کے علاوہ پانی کو صاف کرنے کیلئے دیگر اقدامات بھی اٹھائے گئے ہیں۔