نئی دہلی۔ ای احمد کے معاملے میں پارلیمنٹ کے احاطہ میں حزب اختلاف نے دھرنا دیا۔ کانگریس اور حزب اختلاف کی چند دیگر جماعتوں نے آج پارلیمنٹ کے احاطے میں دھرنا دیا اور لوک سبھا کے سینئر ممبر پارلیمنٹ ای احمد کے انتقال کی پارلیمانی کمیٹی سے جانچ کرانے کی مانگ کی ہے۔
لوک سبھا میں کانگریس کے لیڈر ملک ارجن كھڑگے نے الزام لگایا کہ مسٹر ای احمد کا انتقال پہلے ہی ہو گیا تھا لیکن چونکہ حکومت کو بجٹ پیش کرنا تھا اس لئے انہیں مصنوعی تنفس فراہم کرنے والی مشین پر رکھا گیا۔
انہوں نے سرکار کو بے حس بتایا اور کہا کہ اس نے 45 سال سے زیادہ عرصہ تک ملک کی خدمات انجام دینے والے ممبر پارلیمنٹ کا احترام نہیں کیا۔ یہ پوچھنے پر کہ کیا وزیر اعظم سے اس بارے میں جواب طلب کریں گے تو انہوں نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی سے ہی معاملے کی جانچ کرانے کی مانگ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے ساتھ مسلم لیگ کے ممبران اور کیرل کے کئی ممبران پارلیمنٹ ہیں۔
وہیں، لوک سبھا میں کانگریس اور کیرالہ کے تمام اپوزیشن ارکان نے انڈین یونین مسلم لیگ (آئی یو ایم ایل) کے رکن پارلیمنٹ ای احمد کے انتقال کے واقعہ کی تحقیقات کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے آج شور و غل کیا جس کی وجہ سے اسپیکر سمترا مہاجن نے ایوان کی کارروائی 12 بجے تک کے لئے ملتوی کر دی۔
ایوان کی کارروائی شروع ہوتے ہی کانگریس اور کچھ اپوزیشن اراکین اپنی نشستوں پر کھڑے ہوکر ای احمد کے انتقال سے متعلق بات کرنے کا مطالبہ کرنے لگے لیکن اسپیکر نے ان کی نہیں سنی اور وقفہ سوال شروع کر دیا۔اسی درمیان ہنگامہ کر رہے اراکین ہاتھوں میں تختیاں لے کر اسپیکر کی کرسی کے سامنے آ گئے اور شور و شرابہ کرنے لگے۔
ایوان میں کانگریس کے لیڈر ملک ارجن كھڑگے کچھ کہنا چاہتے تھے لیکن اسپیکر نے انہیں بولنے کی اجازت نہیں دی۔ ہنگامہ کر رہے ارکان سے پرسکون رہنے کی اپیل کرتے ہوئے محترمہ مہاجن نے کہا کہ مسٹر احمد ایوان کے سینئر رکن رہے ہیں۔
ان کو ایوان میں خراج عقیدت پیش کیا گیا اور ایک دن کیلئے ایوان کی کارروائی ان کے اعزاز میں ملتوی بھی کی گئی تو اس معاملے میں ہنگامہ کرنا مناسب نہیں ہے۔انہوں نے ارکان سے تختیاں نہ دکھانے اور ہنگامہ بند کر کے اپنی سیٹ پر جانے کو کہا لیکن ہنگامہ کر رہے ارکان نے ان کی نہیں سنی اور اسپیکر نے پانچ منٹ کے اندر ہی ایوان کی کارروائی 12 بجے تک ملتوی کر دی۔