ممبئی۔ خصوصی مکوکا عدالت میں دو مسلم نوجوانوں کو ملی 14 سال کی سزاؤں کے خلاف اپیل سماعت کے لئے قبول کر لی گئی ہے۔
مہاراشٹر میں ہوئے ایک دہشت گردانہ واقعہ بنام اورنگ آباد اسلحہ ضبطی معاملے میں دو مسلم نوجوانوں کو خصوصی مکوکا عدالت کی جانب سے دی گی 14؍ برسوں کی سزاؤں کے خلاف دہشت گردی کے الزامات کے تحت گرفتار مسلم نوجوانوں کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر(ارشد مدنی) کے ذریعہ ممبئی ہائی کورٹ میں سزاؤں کے خلاف دائر عرضداشت کو آج ممبئی ہائی کورٹ نے سماعت کے لیئے منظور کرلیا ہے ۔
دفاعی وکیل ایڈوکیٹ شریف شیخ نے ڈاکٹر محمد شریف شبیر احمد اور مظفر تنویر کو ملی ۱۴؍ سال کی سزاؤں کے خلاف اپیل کی مشترکہ عرضداشت کریمنل پروسیجر کوڈ کی دفعہ 374(2) کے تحت ممبئی ہائی کورٹ میں داخل کی تھی جس پر آج سماعت عمل میں آئی۔
سماعت کے دوران جسٹس رنجیت مورے اور پھنسالکر جوشی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے عرضداشت کو سماعت کے لیئے منظور کرتے ہوئے سرکاری وکیل کو حکم دیا کہ معاملے کی اگلی سماعت پر اپنے موقف کا اظہار کرے اور اپنی کارروائی ملتوی کردی۔
ایڈوکیٹ شریف شیخ نے مزید کہا کہ خصوصی مکوکا عدالت نے دفاعی گواہوں کی گواہی کو یکسر مسترد کردیا حالا نکہ سرکاری گواہوں کے بیانات میں بہت زیادہ تضاد تھا جس کا فائدہ ملزمین کو ملنا چاہئے تھا لیکن عدالت نے اس کے باوجود ملزمین کو ۱۴؍ سالوں کی سزائیں تجویز کی ہیں جو قانونی کے مطابق درست نہیں ہے ۔
ممبئی ہائی کورٹ میں اپیل منظور ہوجانے کے بعد گلزار اعظمی نے کہا کہ جلد ہی دونوں مسلم نوجوانوں کی ضمانت پر رہائی کے تعلق سے ہائی کورٹ سے رجوع کیا جائے گا اور اس تعلق سے دفاعی وکلاء تیاری کررہے ہیں ۔
گلزار اعظمی نے بتایا کہ ۲۸؍ ستمبر کو آرتھرروڈ جیل میں قائم خصوصی مکوکا عدالت نے اس معاملے کا سامنا کررہے ۲۰؍ مسلم نوجوانوں میں سے ۸؍ مسلم نوجوانوں کو باعزت بری کردیا تھا جبکہ ۳؍ نوجوانوں کو آٹھ سال ، ۲؍ نوجوانو ں کو ۱۴؍ سال قید بامشقت کی سزا اور دیگر ۷؍ نوجوانوں کو عمر قید کی سزا سنائی تھی ۔
انہوں نے کہا کہ متذکرہ دونوں ملزمین کی عرضداشتوں کا فیصلہ ہوجانے کے بعد عمر قید کی سزا پائے مسلم نوجوانوں کے لیئے کوشش کی جائے گی نیز اس سے قبل آٹھ سالوں کی سزا پانے والے مسلم نوجوانوں کو ممبئی ہائی کورٹ نے راحت دی تھی اور وہ جیل سے باہر ہیں۔